خموش درد تھا روتے ہوئے دلاسے تھے
خموش درد تھا روتے ہوئے دلاسے تھے
نگاہیں ایک طرف اک طرف تماشے تھے
مٹانا چاہیں بھی تو کس طرح مٹا پائیں
کہ ایک دوسرے کے دل پہ نام لکھے تھے
ہمارا مسئلہ جوہڑ کا مسئلہ نہیں تھا
ہمارے آنسو تواتر سے بہتے رہتے تھے
میں سوچتی ہوں بھلا اس کا کیا بنا جس نے
مری طرح کئی خوش رنگ خواب دیکھے تھے
ابھی سے میرے ہنر عیب ہو گئے کیسے
ابھی تو میں نے یہاں صرف پاؤں رکھے تھے
ہمارے ذہنوں میں پہلے سے سرسراہٹ تھی
اسی لیے تو کہانی میں سانپ آئے تھے
نہ جانے زہر تھا میری رگوں میں یا اس میں
مرا تمام بدن اس کے ہونٹ نیلے تھے