رکھے چراغ طاق پر سارے بجھے ہوئے

رکھے چراغ طاق پر سارے بجھے ہوئے
پھر بھی ہوا کے ساتھ مرے معرکے ہوئے


پہلے پہل تو اس سے فقط گفتگو ہوئی
اور پھر تعلقات بھی اچھے بھلے ہوئے


اک دن ہماری لو نے چراغوں کو مات دی
لگتے ہیں آپ ٹھیک اسی دن سے جلے ہوئے


اس نے کہا تھا آج وہ آئے گا لازماً
مرجھا گئے ہیں پھول گلی تک بچھے ہوئے