جلتے بجھتے ہوئے مکانوں سے
جلتے بجھتے ہوئے مکانوں سے خوف آتا ہے آسمانوں سے آسماں اور زمین گرنے لگے ایک دوجے کو تھامے شانوں سے یہ نئے لوگ تو حقیقت میں منفرد ہیں بہت پرانوں سے زندگی تیری شاہراہوں پر رونقیں ہیں مری دکانوں سے سانپ ہوتے ہیں آستینوں میں فیض ملتا ہے آستانوں سے تیر الجھتے رہے شکاری کے اپنی ...