رقاصہ
تم نہیں جانتے ہو مجھے اس سے حاصل ہی کیا ہے مگر تمہیں جان کر اپنی پہچان کھوئے ہوئے میں تمہارے اشاروں پہ رقصاں رہی ایڑیوں میں کئی بار گھنگرو کنواں کھود کر مر گئے رقص کا ضابطہ ہے کہ تھکنا نہیں ہے جہاں تک طبلچی کی تھاپیں پڑیں طبلہ بجتا رہے رقص چلتا رہے میں رقاصہ ہوں رقص پیشہ ہے ...