شمامہ افق کی نظم

    رقاصہ

    تم نہیں جانتے ہو مجھے اس سے حاصل ہی کیا ہے مگر تمہیں جان کر اپنی پہچان کھوئے ہوئے میں تمہارے اشاروں پہ رقصاں رہی ایڑیوں میں کئی بار گھنگرو کنواں کھود کر مر گئے رقص کا ضابطہ ہے کہ تھکنا نہیں ہے جہاں تک طبلچی کی تھاپیں پڑیں طبلہ بجتا رہے رقص چلتا رہے میں رقاصہ ہوں رقص پیشہ ہے ...

    مزید پڑھیے

    گمشدہ لوگ

    گم شدہ لوگ آخر کہاں جاتے ہیں شام ہوتے ہی پنچھی بھی لوٹ آتے ہیں رات آتے ہی تارے نکل آتے ہیں چاند ڈوبے تو وہ بھی ابھر آتے ہیں شب ڈھلے آفتابی ضیا ٹوٹ آتی ہے اور آندھیاں جتنی مرضی چلیں آخر کار رکتی ہیں جتنی بھی کالی گھٹائیں ڈرائیں مگر آسمانوں سے بادل بھی چھٹ جاتے ہیں گمشدہ لوگ بادل ...

    مزید پڑھیے