Shan Bharti

شان بھارتی

شان بھارتی کی غزل

    سفر کا لطف مسلسل سفر کے بعد آیا

    سفر کا لطف مسلسل سفر کے بعد آیا یہ سنگ میل مری رہ گزر کے بعد آیا لہو جلاتا رہا میں چراغ فن کے لئے ہنر میں حسن ریاض ہنر کے بعد آیا امید جشن چراغاں متاع تیرہ شبی شعور اس کو شکست ہنر کے بعد آیا امیدوار تھے دستار عافیت کے سبھی جنوں کو ہوش مگر میرے سر کے بعد آیا کسے ہے تاب کے دیکھے ...

    مزید پڑھیے

    اسی امید پر ہم شہر سے باہر نکل آئے

    اسی امید پر ہم شہر سے باہر نکل آئے کہ اس سے غالباً صورت کوئی بہتر نکل آئے ہر اک منظر سے بالآخر کئی منظر نکل آئے ہمارے حوصلوں کے جب سے بال و پر نکل آئے ہماری سچی باتوں کا کوئی حامی نہیں ٹھہرا تمہاری جھوٹ کی تصدیق میں لشکر نکل آئے خوشی کا بھی بھرم رکھا نہ اشکوں نے سر محفل توقع تو ...

    مزید پڑھیے

    سیپی ہیں سب کے پاس گہر کس کے پاس ہے

    سیپی ہیں سب کے پاس گہر کس کے پاس ہے جو میرے پاس ہے وہ ہنر کس کے پاس ہے چہرے پہ خاک آنکھ میں موتی لبوں پہ آہ اس قاعدے کا رخت سفر کس کے پاس ہے صحرا نورد پوچھتا پھرتا ہے شہر شہر جو دے سکے پناہ وہ گھر کس کے پاس ہے لب پر تو ہیں دعائیں مگر اے دل حزیں تو خوب جانتا ہے اثر کس کے پاس ...

    مزید پڑھیے

    کیا خبر تھی وہ متاع بے بہا لے جائے گا

    کیا خبر تھی وہ متاع بے بہا لے جائے گا چھین کر آنکھوں سے خوابوں کی ردا لے جائے گا میں کف افسوس ہی ملتا رہوں گا عمر بھر وہ مری غیرت کی دستار و قبا لے جائے گا کیا خبر تھی اس طرح بدلے گا فطرت کا نظام وقت کے گلشن سے غنچوں کی صدا لے جائے گا پار کرنا ہے اسے دریا مگر یہ دیکھنا کہہ رہا ہے ...

    مزید پڑھیے

    خدا ہی جانے یہ کار ثواب کیسے ہوا

    خدا ہی جانے یہ کار ثواب کیسے ہوا وہ اپنی ذات میں شعلہ تھا آب کیسے ہوا تمہارے گھر سے ہی منسوب تھا پتہ جس کا تمہیں بتاؤ وہ خانہ خراب کیسے ہوا ہر ایک کام تھا اس کا ثواب میں داخل پھر ایسے بندے پہ نازل عذاب کیسے ہوا جواب اس کا اندھیروں سے پوچھنا ہوگا جو کل تھا زرد وہ آج آفتاب کیسے ...

    مزید پڑھیے

    بہت دشوار رستہ ہو گیا ہے

    بہت دشوار رستہ ہو گیا ہے سفر اب جستہ جستہ ہو گیا ہے انا جھکنے نہیں دیتی تھی جس کو وہی اب دست بستہ ہو گیا ہے تمہارا چاہنے والا ہوں میں بھی مرا دل بھی شکستہ ہو گیا کہاں لے آئی ہے بونوں کی صحبت ہمارا قد بھی پستہ ہو گیا ہے کبھی وہ صاحب اسلوب ہوگا جو اب لہجے سے خستہ ہو گیا ہے جناب ...

    مزید پڑھیے

    کہیں ملا نہ کوئی ہم نوا سلیقے سے

    کہیں ملا نہ کوئی ہم نوا سلیقے سے اگرچہ دیتا رہا میں صدا سلیقے سے ملی ہے داد مجھے اپنی سخت جانی کی گزر گیا ہے ہر اک حادثہ سلیقے سے دعائیں دیتا ہوں اب تک میں ان کے جلووں کو جنہوں نے آنکھوں کو بخشی سزا سلیقے سے بوقت نزع تبسم تھا میرے ہونٹوں پر یوں میرے سامنے آئی قضا سلیقے سے لگا ...

    مزید پڑھیے

    نہ ہو جب خون تو دل کیوں جگر کیوں

    نہ ہو جب خون تو دل کیوں جگر کیوں الٰہی خشک ندیوں میں بھنور کیوں جو پردے میں بھی تجھ کو دیکھتا تھا ہوا معدوم وہ حسن نظر کیوں وہ حرف شوق جو کل معتبر تھا وہی اب ہو گیا نا معتبر کیوں نہیں منزل کا جب کوئی بھروسا ابھی تک معتبر ہے رہ گزر کیوں مزاج شانؔ تو شبنم صفت ہے کئے جاتا ہے شعلوں ...

    مزید پڑھیے

    ہزار قصے سناتا رہا گلاس کا رنگ

    ہزار قصے سناتا رہا گلاس کا رنگ مٹا سکا نہ مگر میرے لب سے پیاس کا رنگ در یقیں پہ مسلسل گماں کی دستک ہے ابھر نہ جائے کہیں ایک دن قیاس کا رنگ اثر کو چاہئے کچھ اور عاجزی شاید مری دعاؤں میں شامل ہے التماس کا رنگ چمن میں زرد رتوں کے نقوش روشن ہیں چمک رہا ہے مگر کیاریوں میں گھاس کا ...

    مزید پڑھیے

    بہار آنے سے پہلے شجر میں پھول کھلے

    بہار آنے سے پہلے شجر میں پھول کھلے مثال خار خزاں کی نظر میں پھول کھلے اب ان کا حسن کوئی کیسے دیکھنے آئے اگے ہیں راہ میں کانٹے جو گھر میں پھول کھلے نظارہ دیکھنے آ پہنچے لوگ ساحل پر کسی نے کہہ دیا ان سے بھنور میں پھول کھلے کس اہتمام سے منزل پہ مجھ کو پہنچایا حضر میں خار اگے اور ...

    مزید پڑھیے
صفحہ 1 سے 3