خدا ہی جانے یہ کار ثواب کیسے ہوا
خدا ہی جانے یہ کار ثواب کیسے ہوا
وہ اپنی ذات میں شعلہ تھا آب کیسے ہوا
تمہارے گھر سے ہی منسوب تھا پتہ جس کا
تمہیں بتاؤ وہ خانہ خراب کیسے ہوا
ہر ایک کام تھا اس کا ثواب میں داخل
پھر ایسے بندے پہ نازل عذاب کیسے ہوا
جواب اس کا اندھیروں سے پوچھنا ہوگا
جو کل تھا زرد وہ آج آفتاب کیسے ہوا
نمو کا دخل تھا اس میں کہ خود نمائی کا
وہ مل کے خاک میں آخر گلاب کیسے ہوا
جناب شانؔ یہ ذرہ نوازی کس کی ہے
جو بے زباں تھا وہ اہل کتاب کیسے ہوا