بہت دشوار رستہ ہو گیا ہے
بہت دشوار رستہ ہو گیا ہے
سفر اب جستہ جستہ ہو گیا ہے
انا جھکنے نہیں دیتی تھی جس کو
وہی اب دست بستہ ہو گیا ہے
تمہارا چاہنے والا ہوں میں بھی
مرا دل بھی شکستہ ہو گیا
کہاں لے آئی ہے بونوں کی صحبت
ہمارا قد بھی پستہ ہو گیا ہے
کبھی وہ صاحب اسلوب ہوگا
جو اب لہجے سے خستہ ہو گیا ہے
جناب شانؔ کا اب جھونپڑا بھی
شکستہ در شکستہ ہو گیا ہے