نہ ہو جب خون تو دل کیوں جگر کیوں

نہ ہو جب خون تو دل کیوں جگر کیوں
الٰہی خشک ندیوں میں بھنور کیوں


جو پردے میں بھی تجھ کو دیکھتا تھا
ہوا معدوم وہ حسن نظر کیوں


وہ حرف شوق جو کل معتبر تھا
وہی اب ہو گیا نا معتبر کیوں


نہیں منزل کا جب کوئی بھروسا
ابھی تک معتبر ہے رہ گزر کیوں


مزاج شانؔ تو شبنم صفت ہے
کئے جاتا ہے شعلوں پر سفر کیوں