Shan Bharti

شان بھارتی

شان بھارتی کی غزل

    رہین دست آذر ہو گیا ہوں

    رہین دست آذر ہو گیا ہوں میں آئینہ تھا پتھر ہو گیا ہوں مرا تو کام قطرے سے بھی چلتا تری خاطر سمندر ہو گیا ہوں جو باطن ہے وہی ظاہر ہے میرا کچھ ایسا صاف منظر ہو گیا ہوں کئی جہتوں سے ہے یلغار مجھ پر تن تنہا میں لشکر ہو گیا ہوں چلے ہیں ساتھ ہی گھر کے مسائل کبھی جب گھر سے باہر ہو گیا ...

    مزید پڑھیے

    یہ جن پر چل رہے ہیں اہل جادہ

    یہ جن پر چل رہے ہیں اہل جادہ ہے میرے نقش پا سے استفادہ تمہاری جیب میں لطف یقیں ہے مرے کشکول میں ہے صرف وعدہ وہ چاہے جب ہمیں اذن سفر دے کئے بیٹھے ہیں ہم پکا ارادہ اجازت ہو تو تیرا نام لکھ دوں کتاب دل کا اک صفحہ ہے سادہ غزل خواں ہو رہا ہے وہ کہ جو ہے غزل کی سلطنت کا ...

    مزید پڑھیے

    بلا سے گر رہے یہ ناشنیدہ

    بلا سے گر رہے یہ ناشنیدہ مری مانو لکھو اپنا قصیدہ شب غم کاٹنے والوں سے پوچھو ہے کتنی شوخ صبح نودمیدہ کرو گے تم اسے نذر جنوں کیا قبائے زندگی خود ہے دریدہ سنبھلنا اور بھی دشوار ہوگا مجھے کہتی ہے دنیا برگزیدہ

    مزید پڑھیے

    فتنۂ شمس و قمر سے نکلے

    فتنۂ شمس و قمر سے نکلے حلقۂ شام و سحر سے نکلے کیا کہیں کتنے شرر کتنے گل میرے دامان ہنر سے نکلے ہاتھ اٹھانے کی ضرورت نہ رہی ہم دعاؤں کے اثر سے نکلے کتنے طوفان رہے دل میں نہاں کتنے انداز نظر سے نکلے وہ بھی آنگن میں کھڑا کانپتا تھا ہم بھی سہمے ہوئے گھر سے نکلے سامنے برف کی دیوار ...

    مزید پڑھیے

    دل میرا فقط تیرے نشانے کے لئے ہے

    دل میرا فقط تیرے نشانے کے لئے ہے اور اس کے سوا جو ہے زمانے کے لئے ہے ہنسنے کے لئے ہے نہ ہنسانے کے لئے ہے یہ انجمن ناز جلانے کے لئے ہے ہر شخص کی آنکھوں میں مسائل کے ہیں آنسو ہونٹوں پہ ہنسی صرف دکھانے کے لئے ہے اس کا کبھی مثبت کوئی پہلو نہیں نکلا جو تم سے تعلق ہے نبھانے کے لئے ...

    مزید پڑھیے

    دامن کی پناہوں سے مکر کیوں نہیں جاتے

    دامن کی پناہوں سے مکر کیوں نہیں جاتے آنسو مری پلکوں پہ ٹھہر کیوں نہیں جاتے ہم لوگ ازل سے ہیں اسیر شب ظلمت تم چاند ہو تو چاند نگر کیوں نہیں جاتے بچوں کے مسائل ہیں مہاجن کے تقاضے یہ ہم ہی سمجھتے ہیں کہ گھر کیوں نہیں جاتے کیوں کرتے ہو اقرار بھی انکار کی صورت اوروں کی طرح صاف مکر ...

    مزید پڑھیے

    کون ہوں کیا ہوں بتاتی نہیں صورت میری

    کون ہوں کیا ہوں بتاتی نہیں صورت میری آئنے میں بھی ہے روپوش حقیقت میری برف سی یوں تو جمی رہتی ہے ہونٹوں پہ مگر شعلہ بن جاتی ہے آنکھوں میں صداقت میری دستکیں شور میں تبدیل ہوں اس سے پہلے کاش لے جائے کوئی مجھ سے سماعت میری یہ بھی موسم کا تقاضا ہے کہ غنچہ کی طرح ہر نئی شاخ پہ کھل ...

    مزید پڑھیے

    یہ اور بات کہ اس سے ہے واسطہ دل کا

    یہ اور بات کہ اس سے ہے واسطہ دل کا جو آ گیا تو عجب حال ہو گیا دل کا جو چاہے دیکھنا دیکھے وہ باطنی تصویر اٹھائے ہاتھ میں پھرتا ہوں آئنہ دل کا سکوں ملے تو فسردہ ہو اضطراب تو خوش سمجھ سکا نہ کوئی بھی معاملہ دل کا اب آخر ایسے مسافر کو کیا کہا جائے جو پوچھتا ہے ہر اک گام فیصلہ دل ...

    مزید پڑھیے

    دھرتی سے آکاش میں چھانے والی تو

    دھرتی سے آکاش میں چھانے والی تو دریاؤں کی پیاس بجھانے والی تو میں خواہش کی برف پگھلنے کا منظر میرے بدن میں آگ لگانے والی تو دن بھر سورج آنکھ میں بھرنے والا میں شب بھر رنگیں خواب سجانے والی تو میں تقدیر کا مارا اپنے حال پہ خوش تدبیروں سے کام چلانے والی تو صحرا صحرا دھوم مچانے ...

    مزید پڑھیے

    ہے جھلک اس میں استعارے کی

    ہے جھلک اس میں استعارے کی شکل پہچانئے ستارے کی نام آتا ہے بار بار مرا بات چلتی ہے جب خسارے کی ساتھ سورج کے ڈوب جاتا ہے ہائے رے بے بسی نظارے کی کتنی بیساکھیاں تھیں میرے لئے جب ضرورت نہ تھی سہارے کی اب ہوا میرا سر جدا تن سے اک ذرا دیر تھی اشارے کی کیا یہ ممکن نہیں کہ طوفاں ...

    مزید پڑھیے
صفحہ 2 سے 3