رہین دست آذر ہو گیا ہوں
رہین دست آذر ہو گیا ہوں میں آئینہ تھا پتھر ہو گیا ہوں مرا تو کام قطرے سے بھی چلتا تری خاطر سمندر ہو گیا ہوں جو باطن ہے وہی ظاہر ہے میرا کچھ ایسا صاف منظر ہو گیا ہوں کئی جہتوں سے ہے یلغار مجھ پر تن تنہا میں لشکر ہو گیا ہوں چلے ہیں ساتھ ہی گھر کے مسائل کبھی جب گھر سے باہر ہو گیا ...