Shan Bharti

شان بھارتی

شان بھارتی کے تمام مواد

25 غزل (Ghazal)

    سفر کا لطف مسلسل سفر کے بعد آیا

    سفر کا لطف مسلسل سفر کے بعد آیا یہ سنگ میل مری رہ گزر کے بعد آیا لہو جلاتا رہا میں چراغ فن کے لئے ہنر میں حسن ریاض ہنر کے بعد آیا امید جشن چراغاں متاع تیرہ شبی شعور اس کو شکست ہنر کے بعد آیا امیدوار تھے دستار عافیت کے سبھی جنوں کو ہوش مگر میرے سر کے بعد آیا کسے ہے تاب کے دیکھے ...

    مزید پڑھیے

    اسی امید پر ہم شہر سے باہر نکل آئے

    اسی امید پر ہم شہر سے باہر نکل آئے کہ اس سے غالباً صورت کوئی بہتر نکل آئے ہر اک منظر سے بالآخر کئی منظر نکل آئے ہمارے حوصلوں کے جب سے بال و پر نکل آئے ہماری سچی باتوں کا کوئی حامی نہیں ٹھہرا تمہاری جھوٹ کی تصدیق میں لشکر نکل آئے خوشی کا بھی بھرم رکھا نہ اشکوں نے سر محفل توقع تو ...

    مزید پڑھیے

    سیپی ہیں سب کے پاس گہر کس کے پاس ہے

    سیپی ہیں سب کے پاس گہر کس کے پاس ہے جو میرے پاس ہے وہ ہنر کس کے پاس ہے چہرے پہ خاک آنکھ میں موتی لبوں پہ آہ اس قاعدے کا رخت سفر کس کے پاس ہے صحرا نورد پوچھتا پھرتا ہے شہر شہر جو دے سکے پناہ وہ گھر کس کے پاس ہے لب پر تو ہیں دعائیں مگر اے دل حزیں تو خوب جانتا ہے اثر کس کے پاس ...

    مزید پڑھیے

    کیا خبر تھی وہ متاع بے بہا لے جائے گا

    کیا خبر تھی وہ متاع بے بہا لے جائے گا چھین کر آنکھوں سے خوابوں کی ردا لے جائے گا میں کف افسوس ہی ملتا رہوں گا عمر بھر وہ مری غیرت کی دستار و قبا لے جائے گا کیا خبر تھی اس طرح بدلے گا فطرت کا نظام وقت کے گلشن سے غنچوں کی صدا لے جائے گا پار کرنا ہے اسے دریا مگر یہ دیکھنا کہہ رہا ہے ...

    مزید پڑھیے

    خدا ہی جانے یہ کار ثواب کیسے ہوا

    خدا ہی جانے یہ کار ثواب کیسے ہوا وہ اپنی ذات میں شعلہ تھا آب کیسے ہوا تمہارے گھر سے ہی منسوب تھا پتہ جس کا تمہیں بتاؤ وہ خانہ خراب کیسے ہوا ہر ایک کام تھا اس کا ثواب میں داخل پھر ایسے بندے پہ نازل عذاب کیسے ہوا جواب اس کا اندھیروں سے پوچھنا ہوگا جو کل تھا زرد وہ آج آفتاب کیسے ...

    مزید پڑھیے

تمام