سفر کا لطف مسلسل سفر کے بعد آیا
سفر کا لطف مسلسل سفر کے بعد آیا یہ سنگ میل مری رہ گزر کے بعد آیا لہو جلاتا رہا میں چراغ فن کے لئے ہنر میں حسن ریاض ہنر کے بعد آیا امید جشن چراغاں متاع تیرہ شبی شعور اس کو شکست ہنر کے بعد آیا امیدوار تھے دستار عافیت کے سبھی جنوں کو ہوش مگر میرے سر کے بعد آیا کسے ہے تاب کے دیکھے ...