سیوک نیر کی غزل

    جب شب فرقت کی تاریکی سے گھبراتا ہوں میں

    جب شب فرقت کی تاریکی سے گھبراتا ہوں میں تیری یادوں سے دل مضطر کو بہلاتا ہوں میں جب کسی زہرا جبیں کو سامنے پاتا ہوں میں ہوش کی ہر دسترس سے دور ہو جاتا ہوں میں آرزوئیں لاکھ ہوتی ہیں مرے دل میں مگر سامنے آتے ہو جب تم کچھ نہ کہہ پاتا ہوں میں سست رو ہوتی ہے جب راہ طلب میں جستجو شعلۂ ...

    مزید پڑھیے

    قلب الم نصیب کی تشنہ لبی بجھائے جا

    قلب الم نصیب کی تشنہ لبی بجھائے جا اے میرے ساقیا مجھے شام و سحر پلائے جا اے دل بے قرار سن رونے سے فائدہ ہے کیا جس نے بھلا دیا تجھے تو بھی اسے بھلائے جا برسر بام آ کے تو پردۂ رخ ہٹا ذرا ہم بھی ہیں صاحب نظر ہم کو بھی آزمائے جا ذوق طلوع صبح بھی دے گی یہ تیرگی تجھے رات طویل ہے تو کیا ...

    مزید پڑھیے

    گردش غم تمام ہو کہ نہ ہو

    گردش غم تمام ہو کہ نہ ہو زندگی شاد کام ہو کہ نہ ہو پھر یہ فرصت ہمیں ملے نہ ملے پھر یہ رنگین شام ہو کہ نہ ہو ہم کو ہے پاس وضع اہل جنوں آپ کو احترام ہو کہ نہ ہو دیکھ تو لے نگاہ الفت سے ہم سے تو ہم کلام ہو کہ نہ ہو زندگی میں ہی نام پیدا کر بعد مرنے کے نام ہو کہ نہ ہو تلخئ غم ہے مستقل ...

    مزید پڑھیے

    محفل میں اگر ساقیٔ گلفام نہیں ہے

    محفل میں اگر ساقیٔ گلفام نہیں ہے رندوں کو مئے و جام سے کچھ کام نہیں ہے آرام سے ہیں اور سبھی لوگ جہاں میں ہم عشق کے ماروں کو ہی آرام نہیں ہے اے راہروے راہ محبت یہ سمجھ لے اس راہ میں راحت کا کہیں نام نہیں ہے لذت کش آغاز محبت ہے ابھی دل دیوانے کو اندیشۂ انجام نہیں ہے کیا آئے گا وہ ...

    مزید پڑھیے

    ہوا ہے ہر طرح پامال قلب ناتواں میرا

    ہوا ہے ہر طرح پامال قلب ناتواں میرا بگاڑے گا بھلا اب اور کیا یہ آسماں میرا سناؤں اپنی روداد محبت کس کو دنیا میں نہ کوئی ہم نفس میرا نہ کوئی رازداں میرا نظر سے دور ہے منزل ابھی ہے بے بسی اپنی بھٹکتا ہے ابھی راہ جنوں میں کارواں میرا ہزاروں آندھیاں آئیں ہزاروں بجلیاں چمکیں رہے ...

    مزید پڑھیے

    پردہ ہٹا کے جب وہ حسیں مسکرائے گا

    پردہ ہٹا کے جب وہ حسیں مسکرائے گا بجلی ہمارے ہوش و خرد پر گرائے گا کیا تھی خبر کہ ترک تعلق کے بعد بھی ہم کو وہ شوخ پردہ نشیں یاد آئے گا امید و آرزو کی تباہی تو دیکھ لی اب اور کیا ہمیں یہ مقدر دکھائے گا اے قلب‌ زار صبر و تحمل سے کام لے کب تک کسی کی یاد میں آنسو بہائے گا میری زباں ...

    مزید پڑھیے

    بے رخی سے نہ پیش آ ساقی

    بے رخی سے نہ پیش آ ساقی ٹوٹ جائے گا دل مرا ساقی بھول جاؤں میں رنج و غم سارے آج ایسا نشہ پلا ساقی میکشوں سے حجاب کیا معنی سامنے بے نقاب آ ساقی آہ ماضی مرا حسیں ماضی لوٹ کر اب نہ آئے گا ساقی راز میری سیاہ بختی کا کون جانے مرے سوا ساقی دشت غم میں بھٹک گیا ہوں میں راہ کوئی مجھے ...

    مزید پڑھیے

    رہ طلب میں نہ کر اس طرح خراب مجھے

    رہ طلب میں نہ کر اس طرح خراب مجھے ٹھہرنے دے کہیں اے چشم انتخاب مجھے بلا رہا ہے کہیں عشق سوئے دار و رسن پکارتا ہے کہیں حس بے نقاب مجھے میں ایک ذرۂ ناچیز ہی سہی لیکن نگاہ والے سمجھتے ہیں آفتاب مجھے بس ایک جرم محبت پہ اس ستم گر نے دئے ہیں شام و سحر سیکڑوں عذاب مجھے لٹی لٹی سی شب غم ...

    مزید پڑھیے

    بہ فیض گردش ایام ہم کو

    بہ فیض گردش ایام ہم کو کسی صورت نہیں آرام ہم کو سکوں دشمن جنوں پرور ارادو نہ کر دینا کہیں بدنام ہم کو فسردہ خلوتوں میں یاد آ کر رلاتے ہیں وہ صبح و شام ہم کو اٹھا اے مطربا ساز محبت پلا اے ساقیٔ گلفام ہم کو نہ ہم کو زندگی کی ہے ضرورت نہ دنیا سے ہے کوئی کام ہم کو کسی کی بے وفائی کے ...

    مزید پڑھیے

    دل بیتاب کا پیام لیا

    دل بیتاب کا پیام لیا پھر کسی نے مرا سلام لیا روٹھ کر ہم سے تو نے اے ظالم کس خطا کا ہے انتقام لیا ہو کے مجبور جوش الفت سے ہم نے دامن کسی کا تھام لیا پھول جھڑنے لگے زباں سے مری جب کسی گل بدن کا نام لیا کام آئے نہ عقل و ہوش جہاں ہم نے دیوانگی سے کام لیا ڈگمگاتے ہوئے مرے دل کو اس ...

    مزید پڑھیے
صفحہ 1 سے 2