گردش غم تمام ہو کہ نہ ہو

گردش غم تمام ہو کہ نہ ہو
زندگی شاد کام ہو کہ نہ ہو


پھر یہ فرصت ہمیں ملے نہ ملے
پھر یہ رنگین شام ہو کہ نہ ہو


ہم کو ہے پاس وضع اہل جنوں
آپ کو احترام ہو کہ نہ ہو


دیکھ تو لے نگاہ الفت سے
ہم سے تو ہم کلام ہو کہ نہ ہو


زندگی میں ہی نام پیدا کر
بعد مرنے کے نام ہو کہ نہ ہو


تلخئ غم ہے مستقل نیرؔ
مستئ مے مدام ہو کہ نہ ہو