ہوا ہے ہر طرح پامال قلب ناتواں میرا

ہوا ہے ہر طرح پامال قلب ناتواں میرا
بگاڑے گا بھلا اب اور کیا یہ آسماں میرا


سناؤں اپنی روداد محبت کس کو دنیا میں
نہ کوئی ہم نفس میرا نہ کوئی رازداں میرا


نظر سے دور ہے منزل ابھی ہے بے بسی اپنی
بھٹکتا ہے ابھی راہ جنوں میں کارواں میرا


ہزاروں آندھیاں آئیں ہزاروں بجلیاں چمکیں
رہے گا حشر تک آباد یوں ہی گلستاں میرا


جنون و ہوش کی ہر کیفیت سے بے خبر ہو کر
تمہاری یاد میں ڈوبا ہے قلب ناتواں میرا


میں ہر اک آزمائش کے لیے تیار ہوں نیرؔ
وہ جس طرح بھی چاہیں شوق سے لیں امتحاں میرا