محفل میں اگر ساقیٔ گلفام نہیں ہے

محفل میں اگر ساقیٔ گلفام نہیں ہے
رندوں کو مئے و جام سے کچھ کام نہیں ہے


آرام سے ہیں اور سبھی لوگ جہاں میں
ہم عشق کے ماروں کو ہی آرام نہیں ہے


اے راہروے راہ محبت یہ سمجھ لے
اس راہ میں راحت کا کہیں نام نہیں ہے


لذت کش آغاز محبت ہے ابھی دل
دیوانے کو اندیشۂ انجام نہیں ہے


کیا آئے گا وہ اہل محبت کی نظر میں
دنیائے محبت میں جو بدنام نہیں ہے


پر نور ہے جو عکس رخ یار سے نیرؔ
اس صبح منور کی کوئی شام نہیں ہے