بے رخی سے نہ پیش آ ساقی
بے رخی سے نہ پیش آ ساقی
ٹوٹ جائے گا دل مرا ساقی
بھول جاؤں میں رنج و غم سارے
آج ایسا نشہ پلا ساقی
میکشوں سے حجاب کیا معنی
سامنے بے نقاب آ ساقی
آہ ماضی مرا حسیں ماضی
لوٹ کر اب نہ آئے گا ساقی
راز میری سیاہ بختی کا
کون جانے مرے سوا ساقی
دشت غم میں بھٹک گیا ہوں میں
راہ کوئی مجھے دکھا ساقی
دیر و کعبہ میں گھوم کر نیرؔ
تیری محفل میں آ گیا ساقی