جب شب فرقت کی تاریکی سے گھبراتا ہوں میں
جب شب فرقت کی تاریکی سے گھبراتا ہوں میں تیری یادوں سے دل مضطر کو بہلاتا ہوں میں جب کسی زہرا جبیں کو سامنے پاتا ہوں میں ہوش کی ہر دسترس سے دور ہو جاتا ہوں میں آرزوئیں لاکھ ہوتی ہیں مرے دل میں مگر سامنے آتے ہو جب تم کچھ نہ کہہ پاتا ہوں میں سست رو ہوتی ہے جب راہ طلب میں جستجو شعلۂ ...