سیوک نیر کی غزل

    غموں کی دوپہر میں کام آیا

    غموں کی دوپہر میں کام آیا کسی کے ریشمی آنچل کا سایہ یہ کس نے پھر ہمیں آواز دی ہے ہمارے غم کدے میں کون آیا مری تاریک ہستی میں نہ جانے چراغ آرزو کس نے جلایا مہ و انجم بہت بے نور سے تھے شب غم داغ دل ہی کام آیا کسی زہرا جبیں کا پیار نیرؔ مرے دل میں خوشی بن کر سمایا

    مزید پڑھیے

    چھو کر کسی کی زلف معطر مچل گئے

    چھو کر کسی کی زلف معطر مچل گئے جھونکے خنک ہواؤں کی خوشبو میں ڈھل گئے کس سے کریں امید وفا اس جہان میں اس دل کو جن پہ ناز تھا وہ بھی بدل گئے جس وقت ہم نے جھوم کر عزم سفر لاکھوں چراغ راہ محبت میں جل گئے اے دوست ہم نے عشق و محبت کی راہ میں ٹھوکر تو سخت کھائی تھی لیکن سنبھل گئے نیرؔ ...

    مزید پڑھیے

    کہیں دن ڈھلا کہیں شب ہوئی کہیں شام آئی سحر گئی

    کہیں دن ڈھلا کہیں شب ہوئی کہیں شام آئی سحر گئی کسی بے وفا کی تلاش میں مری عمر یوں ہی گزر گئی تیرے حسن عشق نواز نے مجھے خوش نصیب بنا دیا مرے رنج و غم کو مٹا دیا مری خستہ حالی سنور گئی میں کسے سناؤں یہ داستاں میں کسے بتاؤں یہ ماجرا کسی نازنیں کی ہر اک ادا مرے دل جگر میں اتر گئی ترے ...

    مزید پڑھیے

    داستاں ہے حسیں شراروں کی

    داستاں ہے حسیں شراروں کی زندگی آگ ہے چناروں کی شب غم کے گھنے اندھیروں میں کھو گئی روشنی ستاروں کی میں خزاں کو لگا چکا ہوں گلے اب ضرورت نہیں بہاروں کی آپ کی میری دوستی یوں ہے جیسے لہروں سے ہو کناروں کی بے سہارو یوں ہی جیے جاؤ لاج رہ جائے گی سہاروں کی ان کے غم میں گزر گئی ...

    مزید پڑھیے

    خاک تک میرے آشیانے کی

    خاک تک میرے آشیانے کی لے اڑی ہے ہوا زمانے کی اپنی تقدیر آزمانے کی آرزو ہے کسی کو پانے کی کیا کرو گے ہمارا دل لے کر تم کو عادت ہے بھول جانے کی سچ کہو کس سے پیار ہے تم کو ہم سے کیا بات ہے چھپانے کی ہم یوں ہی چاہتے رہیں گے تمہیں ہم کو پروا نہیں زمانے کی برق و باراں سے پوچھ اے ...

    مزید پڑھیے

    اپنی ناکام محبت پہ ہنسی آتی ہے

    اپنی ناکام محبت پہ ہنسی آتی ہے دل کی بگڑی ہوئی قسمت پہ ہنسی آتی ہے میں نے سمجھا تھا سہارا جسے اپنے دل کا آج مجھ کو اسی الفت پہ ہنسی آتی ہے ڈھل گئی جو کسی بے ربط سے افسانے میں دل کی اس تازہ حقیقت پہ ہنسی آتی ہے چاہتا ہے کہ انہیں شام و سحر پیار کرے دل معصوم کی حسرت پہ ہنسی آتی ...

    مزید پڑھیے

    اس دل کو تہ تیغ سلا کیوں نہیں دیتے

    اس دل کو تہ تیغ سلا کیوں نہیں دیتے ہر روز کا جھگڑا ہے مٹا کیوں نہیں دیتے چہرے سے نقاب آپ اٹھا کیوں نہیں دیتے ہلکی سی جھلک ایک دکھا کیوں نہیں دیتے حیراں ہوں کہ یہ شوخ و حسیں ماہ جبیں لوگ بدلے میں وفاؤں کے وفا کیوں نہیں دیتے رہزن ہو تو پھر ساتھ چلے آتے ہو کیونکر رہبر ہو تو منزل کا ...

    مزید پڑھیے

    مایوس زندگی کے سہارے چلے گئے

    مایوس زندگی کے سہارے چلے گئے ٹھکرا کے ہم کو دوست ہمارے چلے گئے امید و آرزو کی بہاروں کے ساتھ ساتھ گلزار زندگی کے نظارے چلے گئے ہر منزل حیات پہ ان کو کیا تلاش ہر راہ میں ہم ان کو پکارے چلے گئے روشن تھی جن سے میری شب زندگی ندیم جانے کہاں وہ چاند ستارے چلے گئے اس بے وفا کی یاد کے ...

    مزید پڑھیے
صفحہ 2 سے 2