غموں کی دوپہر میں کام آیا
غموں کی دوپہر میں کام آیا کسی کے ریشمی آنچل کا سایہ یہ کس نے پھر ہمیں آواز دی ہے ہمارے غم کدے میں کون آیا مری تاریک ہستی میں نہ جانے چراغ آرزو کس نے جلایا مہ و انجم بہت بے نور سے تھے شب غم داغ دل ہی کام آیا کسی زہرا جبیں کا پیار نیرؔ مرے دل میں خوشی بن کر سمایا