Sayed Ziyauddin Naeem

سید ضیاءالدین نعیم

سید ضیاءالدین نعیم کی غزل

    خبط عظمت میں گرفتار نہیں بھی ہوتے

    خبط عظمت میں گرفتار نہیں بھی ہوتے لوگ کچھ باعث آزار نہیں بھی ہوتے پس بازار بھی بک جاتے ہیں بکنے والے کتنے سودے سر بازار نہیں بھی ہوتے یوں بھی ہوتا ہے کسی پل کہ مزاحم حالات راہ دے دیتے ہیں دیوار نہیں بھی ہوتے اک تماشا سا بہ ہر حال لگا رہتا ہے منظر عام پہ کردار نہیں بھی ہوتے بار ...

    مزید پڑھیے

    سامنے ہو کر بھی کب سب پر عیاں ہوتے ہیں لوگ

    سامنے ہو کر بھی کب سب پر عیاں ہوتے ہیں لوگ جو نظر آتے ہیں ویسے ہی کہاں ہوتے ہیں لوگ چھاپ سے ماحول کی بچنا بہت دشوار ہے اپنے گرد و پیش ہی کے ترجماں ہوتے ہیں لوگ پستیوں میں بھی نظر آتے ہیں عظمت کے نشاں خاک پر رہتے ہوئے بھی آسماں ہوتے ہیں لوگ قافلہ سالار جب ہوتے ہیں اف وہ ...

    مزید پڑھیے

    کتنے برسے نگر نگر پتھر

    کتنے برسے نگر نگر پتھر حوصلے کر نہ پائے سر پتھر جو نشاں زد ہوئے ہیں اپنے لیے وہ تو سب آئیں گے ادھر پتھر بات کہہ دی تھی اک خدا لگتی میری سمت آئے کس قدر پتھر دیکھ مہنگی پڑے گی من مانی باندھنے ہوں گے پیٹ پر پتھر کس نے کیچڑ میں سنگ مارا ہے پڑ گئے کس کی فہم پر پتھر سوچ کے کر کسی پہ ...

    مزید پڑھیے

    برتے کچھ امتیاز تو انسان کم سے کم

    برتے کچھ امتیاز تو انسان کم سے کم ہو اپنے دوستوں کی تو پہچان کم سے کم اہل غرض کسی کے ہوئے ہیں جو ہوں مرے اتنا تو سوچ اے دل نادان کم سے کم ہوگا یہی بہت سے بہت جاں سے جائیں گے رہ جائے گی وفا کی مگر آن کم سے کم چلئے معاملہ یہ کسی سمت تو ہوا کم تو ہوا یہ روز کا خلجان کم سے کم ایسا نہیں ...

    مزید پڑھیے

    ہر دم کی کشمکش سے نکل راستہ بدل

    ہر دم کی کشمکش سے نکل راستہ بدل اب اور ان کے ساتھ نہ چل راستہ بدل یہ خلفشار ذہن یہ خدشے یہ حجتیں ان سب کا بس ہے ایک ہی حل راستہ بدل نخوت پرست لوگوں کو چھوڑ ان کے حال پر وقت ان کے خود نکالے گا بل راستہ بدل سوچوں میں جن کی تازہ ہوا کا گزر نہیں کر دیں گے تیرا ذہن بھی شل راستہ بدل یہ ...

    مزید پڑھیے

    زہر کے جام ہیں بہت سارے

    زہر کے جام ہیں بہت سارے سچ کے انعام ہیں بہت سارے یہ جو ان کا سلام آیا ہے اس میں پیغام ہیں بہت سارے ذکر کس کا کریں کسے چھوڑیں ذہن میں نام ہیں بہت سارے سادگی کم نوائی نادانی ہم پہ الزام ہیں بہت سارے ایک ہی کام تو نہیں ہم کو اور بھی کام ہیں بہت سارے بچ کے چلنا نہیں نعیمؔ آساں دام ...

    مزید پڑھیے

    ایک اک بات کا پتا ہے مجھے

    ایک اک بات کا پتا ہے مجھے سارے حالات کا پتا ہے مجھے میں نے دیکھے ہیں سب نشیب و فراز جیت اور مات کا پتا ہے مجھے اپنی کمزوریوں سے واقف ہوں اپنی اوقات کا پتا ہے مجھے تو ابھی منزل گمان میں ہے تیرے شبہات کا پتا ہے مجھے بے سکونی نظر میں ہے تیری تیرے دن رات کا پتا ہے مجھے ہاتھ ہے ایک ...

    مزید پڑھیے

    وہ لوگ جن کو ہے اب خود کشی سے دلچسپی

    وہ لوگ جن کو ہے اب خود کشی سے دلچسپی کبھی بہت تھی انہیں زندگی سے دلچسپی ہے رسم و راہ بس اپنے مفاد کی حد تک یہاں کہاں ہے کسی کو کسی سے دلچسپی معاملات کیے جائیں اب سپرد ان کے معاملات میں جو لیں خوشی سے دلچسپی نہ سمت دیکھی نہ رستہ عجیب عالم تھا ہمیں تھی صرف تری ہمرہی سے ...

    مزید پڑھیے

    تمہیں پسند ہے تنہا سفر زیادہ تر

    تمہیں پسند ہے تنہا سفر زیادہ تر یہی رہا مرے پیش نظر زیادہ تر گماں کہ لوٹ کے آ جائیں گے کسی ساعت اسی گماں نے اجاڑے ہیں گھر زیادہ تر گریز کے کوئی لمحے بھی آ گئے ہوں گے تمہاری یاد رہی ہم سفر زیادہ تر دکھائی دیتی ہیں کب خود کو خامیاں اپنی فریب کھاتی ہے اپنی نظر زیادہ تر کہاں مقام ...

    مزید پڑھیے

    لپکے جنوں شعار یکے بعد دیگرے

    لپکے جنوں شعار یکے بعد دیگرے پایا فراز دار یکے بعد دیگرے لب بستہ بستیوں کا پھر انجام یہ ہوا سب کا لٹا قرار یکے بعد دیگرے یہ کیا کہ اہل دل ہی کے حصے میں آئے ہیں الزام بے شمار یکے بعد دیگرے دل کا کمال ہے متزلزل نہیں ہوا کتنے ہوئے ہیں وار یکے بعد دیگرے ان مسئلوں نے ڈھنگ سے جینے ...

    مزید پڑھیے