خبط عظمت میں گرفتار نہیں بھی ہوتے

خبط عظمت میں گرفتار نہیں بھی ہوتے
لوگ کچھ باعث آزار نہیں بھی ہوتے


پس بازار بھی بک جاتے ہیں بکنے والے
کتنے سودے سر بازار نہیں بھی ہوتے


یوں بھی ہوتا ہے کسی پل کہ مزاحم حالات
راہ دے دیتے ہیں دیوار نہیں بھی ہوتے


اک تماشا سا بہ ہر حال لگا رہتا ہے
منظر عام پہ کردار نہیں بھی ہوتے


بار تو ہوتے ہیں دنیا کے جھمیلے اکثر
ویسے کچھ بار گراں بار نہیں بھی ہوتے


پارسائی بھی کہیں ڈھونگ ہوا کرتی ہے
کچھ گنہ گار گنہ گار نہیں بھی ہوتے