ایک اک بات کا پتا ہے مجھے

ایک اک بات کا پتا ہے مجھے
سارے حالات کا پتا ہے مجھے


میں نے دیکھے ہیں سب نشیب و فراز
جیت اور مات کا پتا ہے مجھے


اپنی کمزوریوں سے واقف ہوں
اپنی اوقات کا پتا ہے مجھے


تو ابھی منزل گمان میں ہے
تیرے شبہات کا پتا ہے مجھے


بے سکونی نظر میں ہے تیری
تیرے دن رات کا پتا ہے مجھے


ہاتھ ہے ایک ذات کا مجھ پر
اور اس ذات کا پتا ہے مجھے