زہر کے جام ہیں بہت سارے
زہر کے جام ہیں بہت سارے
سچ کے انعام ہیں بہت سارے
یہ جو ان کا سلام آیا ہے
اس میں پیغام ہیں بہت سارے
ذکر کس کا کریں کسے چھوڑیں
ذہن میں نام ہیں بہت سارے
سادگی کم نوائی نادانی
ہم پہ الزام ہیں بہت سارے
ایک ہی کام تو نہیں ہم کو
اور بھی کام ہیں بہت سارے
بچ کے چلنا نہیں نعیمؔ آساں
دام ہر گام ہیں بہت سارے