تمہیں پسند ہے تنہا سفر زیادہ تر

تمہیں پسند ہے تنہا سفر زیادہ تر
یہی رہا مرے پیش نظر زیادہ تر


گماں کہ لوٹ کے آ جائیں گے کسی ساعت
اسی گماں نے اجاڑے ہیں گھر زیادہ تر


گریز کے کوئی لمحے بھی آ گئے ہوں گے
تمہاری یاد رہی ہم سفر زیادہ تر


دکھائی دیتی ہیں کب خود کو خامیاں اپنی
فریب کھاتی ہے اپنی نظر زیادہ تر


کہاں مقام وہ ہوتا ہے سر جھکانے کا
وہ جس مقام پہ جھکتے ہیں سر زیادہ تر


یہ اعتبار کی دنیا بھی خوب دنیا ہے
کہ معتبر بھی ہے نا معتبر زیادہ تر


نعیمؔ کام کیے کم ہی کام کے ہم نے
عبث گزارے ہیں شام و سحر زیادہ تر