لپکے جنوں شعار یکے بعد دیگرے

لپکے جنوں شعار یکے بعد دیگرے
پایا فراز دار یکے بعد دیگرے


لب بستہ بستیوں کا پھر انجام یہ ہوا
سب کا لٹا قرار یکے بعد دیگرے


یہ کیا کہ اہل دل ہی کے حصے میں آئے ہیں
الزام بے شمار یکے بعد دیگرے


دل کا کمال ہے متزلزل نہیں ہوا
کتنے ہوئے ہیں وار یکے بعد دیگرے


ان مسئلوں نے ڈھنگ سے جینے کہاں دیا
سر پر رہے سوار یکے بعد دیگرے


مٹتے دکھائی دیتے ہیں افسوس اے نعیمؔ
اچھے سبھی شعار یکے بعد دیگرے