غم دل کو بہار بے خزاں کہنا ہی پڑتا ہے
غم دل کو بہار بے خزاں کہنا ہی پڑتا ہے محبت کو حیات جاوداں کہنا ہی پڑتا ہے نگاہیں حال دل کی ترجمانی کر ہی دیتی ہیں خموشی کو بھی اک دن داستاں کہنا ہی پڑتا ہے غبار راہ رہ جاتا ہے پیچھے چھوٹ کر لیکن اسے پھر بھی نشان کارواں کہنا ہی پڑتا ہے یہ مانا وہ جفا پرور ہے ظالم ہے ستم گر ہے مگر ...