ہنساتے ہیں مجھ کو رلانے سے پہلے

ہنساتے ہیں مجھ کو رلانے سے پہلے
بنانے کی کوشش مٹانے سے پہلے


رہا ہو کے اب کیا گلستاں کو جاؤں
خزاں آ گئی میرے آنے سے پہلے


تلاطم سے زور آزمانا پڑے گا
سفینہ کو ساحل پہ لانے سے پہلے


نہ بن جائے امید مایوس غم کو
کوئی سوچ لے مسکرانے سے پہلے


نہ پوچھ ان کی مخمور نظروں کا عالم
سہارا ملا لڑکھڑانے سے پہلے


نہ یہ بجلیاں تھیں نہ یہ آندھیاں تھیں
ہمارے نشیمن بنانے سے پہلے


ذرا اپنے دل کے تقاضے تو سمجھو
مرے دل کی دنیا مٹانے سے پہلے


مرے دل کی بے تابیاں رنگ لائیں
وہ خود آ گئے یاد آنے سے پہلے


نہ یہ دل کشی تھی نہ رنگینیاں تھیں
سعیدؔ ان کے تشریف لانے سے پہلے