Saeed Shahidi

سعید شہیدی

  • 1914 - 2000

سعید شہیدی کے تمام مواد

31 غزل (Ghazal)

    غم دل کو بہار بے خزاں کہنا ہی پڑتا ہے

    غم دل کو بہار بے خزاں کہنا ہی پڑتا ہے محبت کو حیات جاوداں کہنا ہی پڑتا ہے نگاہیں حال دل کی ترجمانی کر ہی دیتی ہیں خموشی کو بھی اک دن داستاں کہنا ہی پڑتا ہے غبار راہ رہ جاتا ہے پیچھے چھوٹ کر لیکن اسے پھر بھی نشان کارواں کہنا ہی پڑتا ہے یہ مانا وہ جفا پرور ہے ظالم ہے ستم گر ہے مگر ...

    مزید پڑھیے

    چمن محفوظ ہوگا میری دنیا مٹ گئی ہوگی

    چمن محفوظ ہوگا میری دنیا مٹ گئی ہوگی جہاں بجلی کو گرنا تھا وہیں بجلی گری ہوگی کہاں تک جبر کرتا دل پہ آخر میں بھی انساں ہوں طبیعت پھر طبیعت ہے کبھی گھبرا گئی ہوگی بدل جائے جو میر کارواں کیا فرق پڑتا ہے اگر جادہ وہی ہوگا تو منزل بھی وہی ہوگی خزاں کا دور ہوگا موسم گل جا چکا ...

    مزید پڑھیے

    جیتے جی آرام نہ آیا

    جیتے جی آرام نہ آیا مرنا بھی کچھ کام نہ آیا مے اپنی مے خانہ اپنا ہم تک دور جام نہ آیا درد نے کیا کیا پہلو بدلے لب پہ کسی کا نام نہ آیا برق سے تھا کیا دور نشیمن اس کا تڑپنا کام نہ آیا کہہ گئی نظریں غم کا فسانہ ضبط پہ کچھ الزام نہ آیا مے نہ ملی گر پی لیے آنسو میں کبھی تشنہ کام نہ ...

    مزید پڑھیے

    دل ہے کیوں اتنا پریشاں مجھے معلوم نہیں

    دل ہے کیوں اتنا پریشاں مجھے معلوم نہیں کون ہے سلسلہ جنباں مجھے معلوم نہیں اب یہ اللہ ہی جانے وہ خزاں تھی کہ بہار کب ہوا چاک گریباں مجھے معلوم نہیں مجھ کو معلوم ہے ہر درد کا درماں لیکن اپنے ہی درد کا درماں مجھے معلوم نہیں مسکراتا ہوں مصیبت میں یہ عادت ہے مری ضبط مشکل ہے کہ آساں ...

    مزید پڑھیے

    کس تکلف کس اہتمام سے ہم

    کس تکلف کس اہتمام سے ہم دل کو بہلا رہے ہیں شام سے ہم مے چھلکتی ہے رند پیاسے ہیں پھر بھی خوش ہیں اس انتظام سے ہم اب گلستاں میں آشیاں بھی نہیں اب کہاں جائیں چھٹ کے دام سے ہم مل گئی جب نگاہ ساقی سے ہو گئے بے نیاز جام سے ہم اس کا ہر اک قصور کر کے معاف مطمئن ہیں اس انتقام سے ...

    مزید پڑھیے

تمام