غم کون و مکاں ہے اور میں ہوں
غم کون و مکاں ہے اور میں ہوں
نشاط جاوداں ہے اور میں ہوں
قفس میں بھی مزے میں کٹ رہی ہے
خیال آشیاں ہے اور میں ہوں
کہاں کا راہبر اور کیسی منزل
غبار کارواں ہے اور میں ہوں
چمن ہے فصل گل ہے چاندنی ہے
حدیث دلبراں ہے اور میں ہوں
نگاہ برق ہے اور آشیاں ہے
نگاہ باغباں ہے اور میں ہوں
مآل امتحاں کیا جانے کیا ہو
مسلسل امتحاں ہے اور میں ہوں
سعیدؔ اب کام کیا دیر و حرم سے
در پیر مغاں ہے اور میں ہوں