ریحانہ قمر کی غزل

    یہ چاند جو بچوں کا کھلونا ہے مری دوست

    یہ چاند جو بچوں کا کھلونا ہے مری دوست کھو جائے گا اس بات کا رونا ہے مری دوست یہ زردی رخسار نہ مٹی میں ملے گی یہ زردی رخسار تو سونا ہے مری دوست چل باغ میں روتے ہیں گلابوں سے لپٹ کر گھر میں بھی تو تکیہ ہی بھگونا ہے مری دوست موجود بھی ایسے ہوں کہ موجود نہیں ہوں ثابت مرے ہونے سے نہ ...

    مزید پڑھیے

    کبھی سورج ہے کبھی زہرہ جمالوں جیسا

    کبھی سورج ہے کبھی زہرہ جمالوں جیسا کیوں وہ لگتا ہے مجھے میری مثالوں جیسا ہر طرح سے وہ بہت اچھا ہے لیکن اس کو دیکھنا چاہتی ہوں اپنے خیالوں جیسا چاہتی ہوں کہ کروں اس سے محبت کھل کر لیکن انجام نہ ہو چاہنے والوں جیسا کس طرح مان لوں میں اس کی نصابی باتیں اس کا موقف ہے کتابوں کے ...

    مزید پڑھیے

    اذیتوں سے نکلنے کا مشورہ دیتی

    اذیتوں سے نکلنے کا مشورہ دیتی میں اس کی تھی تو نہیں پھر بھی حوصلہ دیتی کسی عذاب سے کم تو نہیں ہے خوش رہنا دعا کے نام پہ کیوں اس کو بد دعا دیتی چھپا بھی لیتی مرے بھید کو اگر بالفرض ہوا کا کیا ہے کوئی اور گل کھلا دیتی بجا کہ سہل نہ تھا اس کا ہم سفر ہونا کم از کم اس کو پلٹنے کا راستہ ...

    مزید پڑھیے

    لفظوں میں ان کا نقش کف پا دکھائی دے

    لفظوں میں ان کا نقش کف پا دکھائی دے نعت نبی کہوں تو مدینہ دکھائی دے ہر دم ہو جس کو رحمت عالم ترا خیال طوفان میں بھی اس کو جزیرہ دکھائی دے نعت نبی کے ساتھ میں پڑھتی رہوں درود مجھ کو یہی نجات کا رستہ دکھائی دے دے میری آنکھ کو بھی بصارت مرے خدا جو شخص ان کا ہو وہی ان کا دکھائی ...

    مزید پڑھیے

    فرصت نہیں ہے مجھ کو محبت کے کھیل سے

    فرصت نہیں ہے مجھ کو محبت کے کھیل سے میں کیوں لڑائی لوں کسی پاگل چڑیل سے یہ ظلم بھی ہوا ہے محبت کے نام پر بانوئے شہر کھینچی گئی ہے نکیل سے اس سے بچھڑ کے خود کو سنبھالا نہیں گیا لگتا ہے گر پڑی ہوں کسی چلتی ریل سے اب میں کہاں وصال کا پودا لگاؤں گی یہ گھر تو بھر گیا ہے اداسی کی بیل ...

    مزید پڑھیے

    میں بالعموم جو ہونٹوں کو بند رکھتی ہوں

    میں بالعموم جو ہونٹوں کو بند رکھتی ہوں مخالفت میں بھی اپنی پسند رکھتی ہوں میں جانتی ہوں کہ مجھ سے نہ بن پڑے گا کچھ یہی بہت ہے دل درد مند رکھتی ہوں یہ کم نہیں کہ جلوس جہاں میں رہ کر بھی کسی کی یاد کا پرچم بلند رکھتی ہوں ترے اصول محبت سے مجھ کو شکوہ ہے مگر میں خود کو ترا کار بند ...

    مزید پڑھیے

    مجھ کو ڈولی میں بٹھا ڈر کے حوالے کر دے

    مجھ کو ڈولی میں بٹھا ڈر کے حوالے کر دے میری ماں مجھ کو مقدر کے حوالے کر دے اب یہ احساس کہ دنیا میں کوئی میرا نہیں جانے کب مجھ کو سمندر کے حوالے کر دے اس قبیلے سے نہیں میں کہ جو اپنی لڑکی جنگ کے خوف سے لشکر کے حوالے کر دے گھومنے پھرنے کا حق رکھتی ہے پھر بھی تتلی کس لیے خود کو گل تر ...

    مزید پڑھیے

    اس کا چہرہ بھی سناتا ہے کہانی اس کی

    اس کا چہرہ بھی سناتا ہے کہانی اس کی چاہتی ہوں کہ سنوں اس سے زبانی اس کی وہ ستم گر ہے تو اب اس سے شکایت کیسی اور ستم کرنا بھی عادت ہے پرانی اس کی بیش قیمت ہے یہ موتی سے مری پلکوں پر چند آنسو ہیں مرے پاس نشانی اس کی اس جفا کار کو معلوم نہیں وہ کیا ہے بے مروت کو ہے تصویر دکھانی اس ...

    مزید پڑھیے

    انگلیاں پھیر رہا تھا وہ خیالوں میں کہیں

    انگلیاں پھیر رہا تھا وہ خیالوں میں کہیں لمس محسوس ہوا ہے مرے بالوں میں کہیں اب مرا ساتھ نہیں دیتا پیادہ دل کا ہار جاؤں نہ میں آ کر تری چالوں میں کہیں اس تشخص پہ بھی رہتا ہے یہ دھڑکا دل کو کھو نہ جاؤں میں ترے چاہنے والوں میں کہیں ایک سورج نے مجھے چاند کا رتبہ بخشا ورنہ ہوتی میں ...

    مزید پڑھیے

    محبت سے مکر جانا ضروری ہو گیا تھا

    محبت سے مکر جانا ضروری ہو گیا تھا پلٹ کے اپنے گھر جانا ضروری ہو گیا تھا نظر انداز کرنے کی سزا دینی تھی تجھ کو ترے دل میں اتر جانا ضروری ہو گیا تھا میں سناٹے کے جنگل سے بہت تنگ آ گئی تھی کسی آواز پر جانا ضروری ہو گیا تھا میں سسی کی طرح سوتی رہی اور چل دیے تم بتا دیتے اگر جانا ...

    مزید پڑھیے
صفحہ 2 سے 3