گھر سے باہر تھی نہ گھر بیٹھی رہی
گھر سے باہر تھی نہ گھر بیٹھی رہی سوچ کی دہلیز پر بیٹھی رہی یہ محبت تھی کہ برقی تار پر کوئی چڑیا رات بھر بیٹھی رہی میرا سورج ہی نہیں آیا ادھر میں ستارے اوڑھ کر بیٹھی رہی جانے کس کی آس میں اک فاختہ صحن کی دیوار پر بیٹھی رہی اٹھ گئے اک ایک کر کے سارے لوگ اجڑی محفل میں قمرؔ بیٹھی ...