لفظوں میں ان کا نقش کف پا دکھائی دے
لفظوں میں ان کا نقش کف پا دکھائی دے
نعت نبی کہوں تو مدینہ دکھائی دے
ہر دم ہو جس کو رحمت عالم ترا خیال
طوفان میں بھی اس کو جزیرہ دکھائی دے
نعت نبی کے ساتھ میں پڑھتی رہوں درود
مجھ کو یہی نجات کا رستہ دکھائی دے
دے میری آنکھ کو بھی بصارت مرے خدا
جو شخص ان کا ہو وہی ان کا دکھائی دے
ساری نہیں یہ حسن محمد کی روشنی
سورج تو ان کا نقش کف پا دکھائی دے
دریا پہ چل کے جاؤں گی ارض حجاز تک
مجھ کو تو پانیوں پہ بھی رستہ دکھائی دے
پھر وقت ہو گیا ہے اذان بلال کا
صحرائے زندگی مجھے سونا دکھائے دے
سوچوں تمام دن در اقدس کو میں قمرؔ
آتے ہی نیند گنبد خضرا دکھائی دے