محبت سے مکر جانا ضروری ہو گیا تھا
محبت سے مکر جانا ضروری ہو گیا تھا
پلٹ کے اپنے گھر جانا ضروری ہو گیا تھا
نظر انداز کرنے کی سزا دینی تھی تجھ کو
ترے دل میں اتر جانا ضروری ہو گیا تھا
میں سناٹے کے جنگل سے بہت تنگ آ گئی تھی
کسی آواز پر جانا ضروری ہو گیا تھا
میں سسی کی طرح سوتی رہی اور چل دیے تم
بتا دیتے اگر جانا ضروری ہو گیا تھا
تعاقب خود نہ کرتی تو مرے آنسو نکلتے
میں کیا کرتی قمرؔ جانا ضروری ہو گیا تھا