مجھ کو ڈولی میں بٹھا ڈر کے حوالے کر دے
مجھ کو ڈولی میں بٹھا ڈر کے حوالے کر دے
میری ماں مجھ کو مقدر کے حوالے کر دے
اب یہ احساس کہ دنیا میں کوئی میرا نہیں
جانے کب مجھ کو سمندر کے حوالے کر دے
اس قبیلے سے نہیں میں کہ جو اپنی لڑکی
جنگ کے خوف سے لشکر کے حوالے کر دے
گھومنے پھرنے کا حق رکھتی ہے پھر بھی تتلی
کس لیے خود کو گل تر کے حوالے کر دے
خالی کمرے میں پڑے رہنے سے بہتر ہوگا
اے قمرؔ خود کو بھرے گھر کے حوالے کر دے