یہ چاند جو بچوں کا کھلونا ہے مری دوست

یہ چاند جو بچوں کا کھلونا ہے مری دوست
کھو جائے گا اس بات کا رونا ہے مری دوست


یہ زردی رخسار نہ مٹی میں ملے گی
یہ زردی رخسار تو سونا ہے مری دوست


چل باغ میں روتے ہیں گلابوں سے لپٹ کر
گھر میں بھی تو تکیہ ہی بھگونا ہے مری دوست


موجود بھی ایسے ہوں کہ موجود نہیں ہوں
ثابت مرے ہونے سے نہ ہونا ہے مری دوست


دھرتی نے بھی سوتے میں ہمیں زخم دیے ہیں
یہ سیج بھی کانٹوں کا بچھونا ہے مری دوست


اوروں کی طرح مجھ سے بچھڑ جائے گا وہ بھی
ہونا ہے کسی روز یہ ہونا ہے مری دوست