انگلیاں پھیر رہا تھا وہ خیالوں میں کہیں
انگلیاں پھیر رہا تھا وہ خیالوں میں کہیں
لمس محسوس ہوا ہے مرے بالوں میں کہیں
اب مرا ساتھ نہیں دیتا پیادہ دل کا
ہار جاؤں نہ میں آ کر تری چالوں میں کہیں
اس تشخص پہ بھی رہتا ہے یہ دھڑکا دل کو
کھو نہ جاؤں میں ترے چاہنے والوں میں کہیں
ایک سورج نے مجھے چاند کا رتبہ بخشا
ورنہ ہوتی میں کتابوں کے حوالوں میں کہیں
مجھ کو لگتا تو نہیں وہ متزلزل لیکن
اس کو وحشت ہی نہ لے جائیں غزالوں میں کہیں