Qamar Siwani

قمر سیوانی

قمر سیوانی کی غزل

    دل پر نگاہ ناز کا جادو جو چل گیا

    دل پر نگاہ ناز کا جادو جو چل گیا وہ سرحد شعور سے آگے نکل گیا چھت پر مری اترتی نہیں دھوپ آج کل سورج مرے خلاف کوئی چال چل گیا لوگوں نے مجھ کو اپنی نظر سے گرا دیا جس دن سے میں خلوص کے سانچے میں ڈھل گیا کیوں ہنستے ہنستے آنکھ سے آنسو نکل پڑے کیوں یک بیک بہار کا موسم بدل گیا گوہر جسے ...

    مزید پڑھیے

    خودی کے باغ کے پھولوں کی تازگی ہوں میں

    خودی کے باغ کے پھولوں کی تازگی ہوں میں بہار حسن تمدن کی دل کشی ہوں میں ضمیر ظرف ہوں تہذیب عاجزی ہوں میں مزاج صبر و تحمل کی سادگی ہوں میں نہ چاند ہوں نہ ستارہ نہ چاندنی ہوں میں چراغ عظمت غیرت کی روشنی ہوں میں سلگتی دھوپ کی خاطر ہوں چھاؤں راحت کی ادب کی خشک زمیں کے لیے نمی ہوں ...

    مزید پڑھیے

    زمانہ دیتا ہے جس کو وقار کی خوشبو

    زمانہ دیتا ہے جس کو وقار کی خوشبو طواف کرتی ہے اس کا بہار کی خوشبو ہمارے حصے میں آئی جو خار کی خوشبو بہت ہی خوش تھی چمن کی بہار کی خوشبو خلوص دل کے گلوں کے نکھار کی خوشبو وفا کے جسم سے آتی ہے پیار کی خوشبو چبھا ہے اس کی ہتھیلی میں کوئی خار ضرور چمن میں چیخ رہی ہے بہار کی ...

    مزید پڑھیے

    لب فسردہ کو ساغر تلاش کرتا ہے

    لب فسردہ کو ساغر تلاش کرتا ہے شکستہ ناؤ کو لنگر تلاش کرتا ہے وہ کون شخص تھا جو دشت ظلمت غم میں مسرتوں کا سمندر تلاش کرتا ہے ضرور چھیڑے گا حق کی لڑائی کاغذ پر قلم خیال کا لشکر تلاش کرتا ہے سفر جو کرتا ہے ہمت کی رہنمائی میں قدم قدم پہ وہ ٹھوکر تلاش کرتا ہے غزل کے جسم پہ بازار فن ...

    مزید پڑھیے

    حرف دریا ہے دل سمندر ہے

    حرف دریا ہے دل سمندر ہے پیاس پھر بھی مرا مقدر ہے تم کہاں تک مجھے سنبھالو گے راہ میں ہر قدم پہ ٹھوکر ہے میرے آنسو کا ایک اک قطرہ اپنی اپنی جگہ سمندر ہے پاؤں ہے فرش خاک پر میرا چشم افکار آسماں پر ہے دل میں روشن ہے جو چراغ حق اس کا قد چاند کے برابر ہے لفظ کی سادگی ہے اس کا ...

    مزید پڑھیے

    چاند نکلے گا تو گھر گھر میں اجالے ہوں گے

    چاند نکلے گا تو گھر گھر میں اجالے ہوں گے چاندنی رات میں سب روشنی والے ہوں گے منزل شوق پہ چمکیں گے جو موتی کی طرح وہ مسافر کے تھکے پاؤں کے چھالے ہوں گے ہوتے لبریز تو رہ رہ کے چھلکتے کیسے در حقیقت وہ سبھی خالی پیالے ہوں گے خون جس وقت سیاہی سے بھی سستا ہوگا خون سے چھاپے ہوئے غم کے ...

    مزید پڑھیے

    چاند جب میری چھت پہ آتا ہے

    چاند جب میری چھت پہ آتا ہے ہر دیے کو گلے لگاتا ہے جور و ظلم و ستم کی ظلمت میں صبر کا جگنو جگمگاتا ہے غم کے سورج کی تیز کرنوں سے دل کا تالاب سوکھ جاتا ہے نیند اڑ جاتی ہے سیاست کی جب قلم انقلاب لاتا ہے کیا قریب آ گئی مری منزل کیوں قدم میرا ڈگمگاتا ہے وہ مرا عکس اعتبار ہے جو تیری ...

    مزید پڑھیے

    گھٹاؤں سے جب بھی ملاقات ہوگی

    گھٹاؤں سے جب بھی ملاقات ہوگی سمندر کے دکھ درد کی بات ہوگی بتا اے فلک کب سلگتی زمیں پر گھٹاؤں کی چشم عنایات ہوگی سکون جگر تم کسی سے نہ مانگو یہ دولت ملی بھی تو خیرات ہوگی اگر زخم دل پر لگاؤ گے مرہم نہ گرجے گا بادل نہ برسات ہوگی خبر کیا تھی مٹ جائے گی آدمیت کہیں نسل ہوگی کہیں ذات ...

    مزید پڑھیے

    گوہر نایاب کو کہتا ہے پتھر آدمی

    گوہر نایاب کو کہتا ہے پتھر آدمی پتھروں کو کہتا ہے نایاب گوہر آدمی تم کرو یہ فیصلہ کب اس سے ملنا چاہیے دن میں کھلتا پھول ہے شب میں ہے خنجر آدمی میرے چہرے کو بخوبی راز یہ معلوم ہے آدمی کب آئنہ ہے کب ہے پتھر آدمی اپنی آنکھیں بند کرکے کرتا ہے جب بھی سفر راستے میں کھاتا ہے ٹھوکر پے ...

    مزید پڑھیے

    خیال و فکر کے پر میں اڑان باندھ کے چل

    خیال و فکر کے پر میں اڑان باندھ کے چل سخن کے پاؤں میں تو آسمانوں باندھ کے چل غزل کی بزم میں شرکت جو کرنی ہے تجھ کو اک ایک شعر میں فن کی زبان باندھ کے چل نہ جانے کب اسے طوفاں کا سامنا ہو جائے پرانی ناؤ میں تو بادبان باندھ کے چل سلگتی دھوپ میں وہ سر کے کام آئے گا سفر میں حوصلے کا ...

    مزید پڑھیے
صفحہ 1 سے 2