چاند نکلے گا تو گھر گھر میں اجالے ہوں گے
چاند نکلے گا تو گھر گھر میں اجالے ہوں گے
چاندنی رات میں سب روشنی والے ہوں گے
منزل شوق پہ چمکیں گے جو موتی کی طرح
وہ مسافر کے تھکے پاؤں کے چھالے ہوں گے
ہوتے لبریز تو رہ رہ کے چھلکتے کیسے
در حقیقت وہ سبھی خالی پیالے ہوں گے
خون جس وقت سیاہی سے بھی سستا ہوگا
خون سے چھاپے ہوئے غم کے رسالے ہوں گے
آپ کے پیچھے وہی لوگ پڑیں گے اک دن
آپ برسوں جنہیں آغوش میں پالے ہوں گے
تم جو نفرت کی سیاہی سے لکھو گے تاریخ
اس کے الفاظ بھی صفحات بھی کالے ہوں گے
مصلحت تھی کہ برس پائے نہ کالے بادل
چرخ نے فیصلے کچھ سوچ کے ٹالے ہوں گے
جھوٹ کو جھوٹ قمرؔ کون کرے گا ثابت
حق پرستوں کی زبانوں پہ جو تالے ہوں گے