Qamar Siwani

قمر سیوانی

قمر سیوانی کی غزل

    غم میں ڈوبی صبح پھیکی شام دیکھ

    غم میں ڈوبی صبح پھیکی شام دیکھ التفات گردش ایام دیکھ ظرف خودداری شرافت خامشی ان کتابوں میں ہمارا نام دیکھ میکدے میں ہے فضائے اشک غم لے رہا ہے سسکیاں ہر جام دیکھ شہر میں گرجے تو برسے دشت میں دور نو کے بادلوں کا کام دیکھ ہو گئے وہ مائل لطف و کرم صبر کے آغاز کا انجام دیکھ دانے ...

    مزید پڑھیے

    میرے لب پر ہنسی جو آئی ہے

    میرے لب پر ہنسی جو آئی ہے وہ بھی اپنی نہیں پرائی ہے کیا بھروسہ کرے وہ پھولوں پر جس نے خوشبو سے چوٹ کھائی ہے مان لی ہار اس نے بادل سے یہ تو سورج کی جگ ہنسائی ہے بند ہیں ساری کھڑکیاں گھر کی اے ہوا تو کدھر سے آئی ہے بجلیوں کو سزا نہ دے بادل آگ تو برف نے لگائی ہے کیا کسی کو دکھائے ...

    مزید پڑھیے
صفحہ 2 سے 2