لب فسردہ کو ساغر تلاش کرتا ہے
لب فسردہ کو ساغر تلاش کرتا ہے
شکستہ ناؤ کو لنگر تلاش کرتا ہے
وہ کون شخص تھا جو دشت ظلمت غم میں
مسرتوں کا سمندر تلاش کرتا ہے
ضرور چھیڑے گا حق کی لڑائی کاغذ پر
قلم خیال کا لشکر تلاش کرتا ہے
سفر جو کرتا ہے ہمت کی رہنمائی میں
قدم قدم پہ وہ ٹھوکر تلاش کرتا ہے
غزل کے جسم پہ بازار فن کا سوداگر
تخیلات کا زیور تلاش کرتا ہے
جو چاند مان لوں اس کو تو مان لوں کیسے
جو خود چراغ منور تلاش کرتا ہے
قمرؔ کو شام و سحر ہے تلاش فکر و نظر
جو جوہری ہے وہ گوہر تلاش کرتا ہے