نزہت عباسی کی غزل

    لفظ چنتے ہوئے ترتیب نئی لگتی ہے

    لفظ چنتے ہوئے ترتیب نئی لگتی ہے دل دکھانے کی یہ ترکیب نئی لگتی ہے میری تحسیں سے کیا آپ نے دانستہ گریز کیوں قصیدے میں یہ تشبیب نئی لگتی ہے اب حقیقت کی طرح اس کو بھی تسلیم کریں زندگی کی کوئی تادیب نئی لگتی ہے کچھ نئے خواب نئی خواہشیں دامن میں لیے ہر نئے سال کی ترغیب نئی لگتی ...

    مزید پڑھیے

    انگلیوں سے مٹی میں صورتیں بناتے ہو

    انگلیوں سے مٹی میں صورتیں بناتے ہو اک جہاں بناتے ہو اک جہاں مٹاتے ہو خاک سے دوبارہ کیا آسماں بنا لو گے آسماں کو تم ایسے خاک میں ملاتے ہو کیا ازل سے پہلے تھا کیا ابد سے آگے ہے دیکھتے ہیں یہ پردہ کب کہاں گراتے ہو کارگاہ ہستی میں جب فنا مقدر ہے پھر فنا کے عالم کو کیسے بھول جاتے ...

    مزید پڑھیے

    خود کو اس طرح آج شاد کریں

    خود کو اس طرح آج شاد کریں تم کو بھولیں تمہیں کو یاد کریں تم سے ملنا نہیں قیامت تک فیصلہ یہ بھی آج صاد کریں رنگ کتنے ہیں تیرے چہرے کے کس حوالے سے تجھ کو یاد کریں کر کے احسان ہم پہ ناحق ہی ہم سے وابستہ وہ مفاد کریں آگ گھر کی انہیں بھی یاد رہے شہر میں جو کبھی فساد کریں آج خود سے ...

    مزید پڑھیے

    کیا دیکھیں ہم سورج چاند ستاروں میں

    کیا دیکھیں ہم سورج چاند ستاروں میں ان کا چہرہ روشن ہے اندھیاروں میں روز تمہاری خبریں پڑھتے رہتے ہیں تم تو بس اب ملتے ہو اخباروں میں دروازے پر نام تمہارا لکھا ہے نقش تمہارے ثبت ہوئے دیواروں میں بچے خوف سے گھر سے باہر نہ نکلیں دھول اڑتی ہے گلیوں میں چوباروں میں اپنے جیسی فانی ...

    مزید پڑھیے

    محبت میں کمی سی رہ گئی ہے

    محبت میں کمی سی رہ گئی ہے کہ بس اک بے بسی سی رہ گئی ہے نہ جانے کیوں ہمارے درمیاں اب فقط اک برہمی سی رہ گئی ہے عجب یہ سانحہ گزرا ہے ہم پر ترے غم کی خوشی سی رہ گئی ہے سمندر کتنے آنکھوں میں اتارے تو پھر کیوں تشنگی سی رہ گئی ہے نہیں چڑھتا ہے اب یادوں کا دریا مگر اک بیکلی سی رہ گئی ...

    مزید پڑھیے

    دل کو پھر بنانے میں وقت چاہیے کچھ تو

    دل کو پھر بنانے میں وقت چاہیے کچھ تو کرچیاں اٹھانے میں وقت چاہیے کچھ تو ساتھ وہ نہیں پل کا عمر بھر کا لگتا تھا اس کو اب بھلانے میں وقت چاہیے کچھ تو اس قدر نہیں آساں جتنا ہم نے سمجھا تھا حال دل سنانے میں وقت چاہیے کچھ تو تنکا تنکا چن چن کر ہم نے جو بنایا تھا آشیاں جلانے میں وقت ...

    مزید پڑھیے

    لمحے شمار ذات بھی کرنے نہیں دئے

    لمحے شمار ذات بھی کرنے نہیں دئے پورے یہ واجبات بھی کرنے نہیں دئے پیش نظر ہیں اپنے مقدر کی تلخیاں ان سے مطالبات بھی کرنے نہیں دئے بدلے جو حرف لفظ کے معنی بدل گئے محفوظ واقعات بھی کرنے نہیں دئے دنیا کے سانحات نے دل کو رلا دیا تحریر حادثات بھی کرنے نہیں دئے موسم نئے تھے دل کے ...

    مزید پڑھیے

    یہ اور بات جگر لخت لخت ہو جاتا

    یہ اور بات جگر لخت لخت ہو جاتا اس ایک پل کے لیے دل بھی سخت ہو جاتا حضور شہ سر تسلیم خم جو کر دیتے بنا ہے آج جو تختہ وہ تخت ہو جاتا نصیب کاتب تقدیر ہی تو لکھتا ہے ہمارا لکھا ہوا کیسے بخت ہو جاتا پھر اس کے بعد سبھی منزلیں ہماری تھیں یہ حوصلہ ہی سفر کا جو رخت ہو جاتا اسے بھی چوس گئی ...

    مزید پڑھیے

    اک درد کی لذت ہی سہی خواہش غم میں

    اک درد کی لذت ہی سہی خواہش غم میں آنکھیں ہی نہ بہہ جائیں کہیں بارش غم میں اس گھر کی سجاوٹ تو انوکھی ہے سدا سے دل روز اجڑتا رہا آرائش غم میں اتنا بھی سکوں پہلے تو حاصل ہی نہیں تھا جتنا ہے میسر ابھی آسائش غم میں اب دوسری دنیا ہی سنور جائے گی شاید جنت کی تمنا ہے بہت کاوش غم میں ہاں ...

    مزید پڑھیے

    رستے میں شام ہو گئی گھر جاؤں کیا کروں

    رستے میں شام ہو گئی گھر جاؤں کیا کروں اک قرض ہے سفر میں یہ بھر جاؤں کیا کروں کچا مرا مکان تھا بارش میں بہہ گیا سیل رواں میں خود بھی اتر جاؤں کیا کروں واپس وہیں پہ رستہ مجھے لے کے آ گیا میں آگے چل پڑوں کہ ٹھہر جاؤں کیا کروں در تو کھلے ہوئے ہیں نہ مہماں نہ میزباں گھبرا کے سوچتی ہوں ...

    مزید پڑھیے
صفحہ 1 سے 3