یہ اور بات جگر لخت لخت ہو جاتا
یہ اور بات جگر لخت لخت ہو جاتا
اس ایک پل کے لیے دل بھی سخت ہو جاتا
حضور شہ سر تسلیم خم جو کر دیتے
بنا ہے آج جو تختہ وہ تخت ہو جاتا
نصیب کاتب تقدیر ہی تو لکھتا ہے
ہمارا لکھا ہوا کیسے بخت ہو جاتا
پھر اس کے بعد سبھی منزلیں ہماری تھیں
یہ حوصلہ ہی سفر کا جو رخت ہو جاتا
اسے بھی چوس گئی زرد بیل فرقت کی
محبتوں کا وہ پودا درخت ہو جاتا