کیا دیکھیں ہم سورج چاند ستاروں میں
کیا دیکھیں ہم سورج چاند ستاروں میں
ان کا چہرہ روشن ہے اندھیاروں میں
روز تمہاری خبریں پڑھتے رہتے ہیں
تم تو بس اب ملتے ہو اخباروں میں
دروازے پر نام تمہارا لکھا ہے
نقش تمہارے ثبت ہوئے دیواروں میں
بچے خوف سے گھر سے باہر نہ نکلیں
دھول اڑتی ہے گلیوں میں چوباروں میں
اپنے جیسی فانی چیز بناتا ہے
اک یہ کمی ہے انساں کے شہکاروں میں
پیشانی پر داغ نمایاں رہتا ہے
سجدے کرتے پھرتے ہیں درباروں میں
علم ہنر اور فن تو اب متروک ہوئے
کھوٹے سکے چلتے ہیں بازاروں میں
عہد نو کی نزہتؔ ہم بنیاد رکھیں
فکر نئی اب شامل ہو فن پاروں میں