نزہت عباسی کے تمام مواد

27 غزل (Ghazal)

    لفظ چنتے ہوئے ترتیب نئی لگتی ہے

    لفظ چنتے ہوئے ترتیب نئی لگتی ہے دل دکھانے کی یہ ترکیب نئی لگتی ہے میری تحسیں سے کیا آپ نے دانستہ گریز کیوں قصیدے میں یہ تشبیب نئی لگتی ہے اب حقیقت کی طرح اس کو بھی تسلیم کریں زندگی کی کوئی تادیب نئی لگتی ہے کچھ نئے خواب نئی خواہشیں دامن میں لیے ہر نئے سال کی ترغیب نئی لگتی ...

    مزید پڑھیے

    انگلیوں سے مٹی میں صورتیں بناتے ہو

    انگلیوں سے مٹی میں صورتیں بناتے ہو اک جہاں بناتے ہو اک جہاں مٹاتے ہو خاک سے دوبارہ کیا آسماں بنا لو گے آسماں کو تم ایسے خاک میں ملاتے ہو کیا ازل سے پہلے تھا کیا ابد سے آگے ہے دیکھتے ہیں یہ پردہ کب کہاں گراتے ہو کارگاہ ہستی میں جب فنا مقدر ہے پھر فنا کے عالم کو کیسے بھول جاتے ...

    مزید پڑھیے

    خود کو اس طرح آج شاد کریں

    خود کو اس طرح آج شاد کریں تم کو بھولیں تمہیں کو یاد کریں تم سے ملنا نہیں قیامت تک فیصلہ یہ بھی آج صاد کریں رنگ کتنے ہیں تیرے چہرے کے کس حوالے سے تجھ کو یاد کریں کر کے احسان ہم پہ ناحق ہی ہم سے وابستہ وہ مفاد کریں آگ گھر کی انہیں بھی یاد رہے شہر میں جو کبھی فساد کریں آج خود سے ...

    مزید پڑھیے

    کیا دیکھیں ہم سورج چاند ستاروں میں

    کیا دیکھیں ہم سورج چاند ستاروں میں ان کا چہرہ روشن ہے اندھیاروں میں روز تمہاری خبریں پڑھتے رہتے ہیں تم تو بس اب ملتے ہو اخباروں میں دروازے پر نام تمہارا لکھا ہے نقش تمہارے ثبت ہوئے دیواروں میں بچے خوف سے گھر سے باہر نہ نکلیں دھول اڑتی ہے گلیوں میں چوباروں میں اپنے جیسی فانی ...

    مزید پڑھیے

    محبت میں کمی سی رہ گئی ہے

    محبت میں کمی سی رہ گئی ہے کہ بس اک بے بسی سی رہ گئی ہے نہ جانے کیوں ہمارے درمیاں اب فقط اک برہمی سی رہ گئی ہے عجب یہ سانحہ گزرا ہے ہم پر ترے غم کی خوشی سی رہ گئی ہے سمندر کتنے آنکھوں میں اتارے تو پھر کیوں تشنگی سی رہ گئی ہے نہیں چڑھتا ہے اب یادوں کا دریا مگر اک بیکلی سی رہ گئی ...

    مزید پڑھیے

تمام

2 نظم (Nazm)

    سچ

    وہ کہتا ہے وہ سچ بولتا ہے ایسا سچ جو دل کو چیر دے روح میں شگاف ڈال دے وہ سچ ہی تو کہتا ہے اس کے سچ بولنے کی عادت سے کتنے دل فگار اور روحیں چھلنی ہوتی ہیں اس کے سچ کا زہر روز وہ نہیں میں ہی پیتی ہوں اس کے سچ کا نشانہ میں ہی بنتی ہوں اسے اپنی حق گوئی کا کوئی انعام سند اعزاز ملنا چاہیے سو ...

    مزید پڑھیے

    زیاں

    ایک انجان درد کا لمحہ راز کرتا ہے منکشف کیسے یوں ہی پہروں گزار دیتے ہیں سوچتے ہیں کہ آج کر لیں شمار درد اپنا زیادہ ہے کہ خوشی وقت آگے ہی بڑھتا جاتا ہے اور کچھ ہاتھ بھی نہیں آتا ایسا لگتا ہے رائیگاں ہے سب فتح کی سر خوشی شکست کا غم یوں ہی ہستی کا یہ زیاں ہے سب

    مزید پڑھیے

1 افسانہ (Story)

    شیشوں کا مسیحا کوئی نہیں

    اس کی آنکھیں مکمل طور پر نیلی ہوچکی تھیں۔ مجھے خوف محسوس ہوا یہ اس کی آنکھوں کا رنگ کیسے بدل گیا؟ اس نے اپنا ہاتھ میری طرف بڑھایا میں نے اسے تھام لیا سرد برفاب ہاتھ جس کی نیلی رگیں تن گئی تھیں۔ ایک سرد لہر میرے پورے وجود میں دوڑ گئی۔ میں نے گھبرا کر اس سے ہاتھ چھڑایا۔ اور پوچھا، ...

    مزید پڑھیے