لفظ چنتے ہوئے ترتیب نئی لگتی ہے
لفظ چنتے ہوئے ترتیب نئی لگتی ہے
دل دکھانے کی یہ ترکیب نئی لگتی ہے
میری تحسیں سے کیا آپ نے دانستہ گریز
کیوں قصیدے میں یہ تشبیب نئی لگتی ہے
اب حقیقت کی طرح اس کو بھی تسلیم کریں
زندگی کی کوئی تادیب نئی لگتی ہے
کچھ نئے خواب نئی خواہشیں دامن میں لیے
ہر نئے سال کی ترغیب نئی لگتی ہے
ان کی باتوں پہ سیاست کا اثر ہے گویا
ان کی ہر بات میں تکذیب نئی لگتی ہے
وقت کے ساتھ بدل ڈالے ہیں آداب وفا
آپ کے عشق کی تہذیب نئی لگتی ہے