نزہت عباسی کی نظم

    سچ

    وہ کہتا ہے وہ سچ بولتا ہے ایسا سچ جو دل کو چیر دے روح میں شگاف ڈال دے وہ سچ ہی تو کہتا ہے اس کے سچ بولنے کی عادت سے کتنے دل فگار اور روحیں چھلنی ہوتی ہیں اس کے سچ کا زہر روز وہ نہیں میں ہی پیتی ہوں اس کے سچ کا نشانہ میں ہی بنتی ہوں اسے اپنی حق گوئی کا کوئی انعام سند اعزاز ملنا چاہیے سو ...

    مزید پڑھیے

    زیاں

    ایک انجان درد کا لمحہ راز کرتا ہے منکشف کیسے یوں ہی پہروں گزار دیتے ہیں سوچتے ہیں کہ آج کر لیں شمار درد اپنا زیادہ ہے کہ خوشی وقت آگے ہی بڑھتا جاتا ہے اور کچھ ہاتھ بھی نہیں آتا ایسا لگتا ہے رائیگاں ہے سب فتح کی سر خوشی شکست کا غم یوں ہی ہستی کا یہ زیاں ہے سب

    مزید پڑھیے