Noor Indori

نور اندوری

نور اندوری کی غزل

    وہ کتنا دل نشیں کتنا حسیں ہے

    وہ کتنا دل نشیں کتنا حسیں ہے اسے بھی اس کا اندازہ نہیں ہے تصور میں کوئی زہرہ جبیں ہے نگاہوں میں ہر اک منظر حسیں ہے محبت ہو گئی پاکیزہ یعنی کوئی ارمان اب دل میں نہیں ہے نظر آتا نہیں اپنے کو میں خود یہ کیا سحر نگاہ اولیں ہے میں کیا جاؤں اب اس کے آستاں پر جبیں سجدوں کے قابل ہی ...

    مزید پڑھیے

    آڑی ترچھی بات نہ کر

    آڑی ترچھی بات نہ کر حصہ دے خیرات نہ کر پیار جو ہے تو سامنے آ توہین جذبات نہ کر دل کی لگی اشکوں سے بجھا اظہار حالات نہ کر چہرے پر زلفیں نہ گرا نکھرے دن کو رات نہ کر روک لے آنسو آنکھوں میں بن موسم برسات نہ کر مجھ کو دے دے اک ساغر پیش کوئی سوغات نہ کر نیچا جس سے عرش لگے ایسی ...

    مزید پڑھیے

    مری دریا دلی کا عکس کامل دیکھنے والے

    مری دریا دلی کا عکس کامل دیکھنے والے سمندر دیکھ لیں پہلے مرا دل دیکھنے والے کبھی قید و مصیبت سے رہائی پا نہیں سکتے قفس میں بیٹھ کر طوق و سلاسل دیکھنے والے نہ جانے آخری ہچکی میں کیسا درد پنہاں تھا پریشاں ہو گئے ہیں رقص بسمل دیکھنے والے نہیں آسودگی تو پھر وفا کیسی جفا کیسی مرا ...

    مزید پڑھیے

    یوں ان کے حسیں رخ پر زلفوں کی ہر اک لٹ ہے

    یوں ان کے حسیں رخ پر زلفوں کی ہر اک لٹ ہے جیسے گل نازک پر پتوں کا یہ گھونگھٹ ہے تعظیم کرو یارو تعظیم کرو یارو یہ بار کی چوکھٹ ہے سرکار کی چوکھٹ ہے ہر حال میں رکھنا ہے ساقی کا بھرم تم کو مے کش ہو تو پی جاؤ گر جام میں تلچھٹ ہے یہ جان اور ایماں کی دشمن ہی سہی لیکن انگور کی یہ بیٹی ...

    مزید پڑھیے

    مٹا چکا رہ الفت میں زندگانی کو

    مٹا چکا رہ الفت میں زندگانی کو زمانہ اب تو سنے گا مری کہانی کو نظر نہ آیا سکوں کا کہیں کوئی لمحہ بہت قریب سے دیکھا ہے زندگانی کو سنے گا کون کسے ہوگی اس قدر فرصت طویل کر تو رہے ہو مری کہانی کو وہ مست مست نگاہیں اثر جما ہی گئیں الگ شراب سے کرتا رہا میں پانی کو کبھی تو ان کی توجہ ...

    مزید پڑھیے

    کہاں ہو کون ہو کیا ہو ہمیں بتاؤ تو

    کہاں ہو کون ہو کیا ہو ہمیں بتاؤ تو نکل کے پردۂ دیر و حرم سے آؤ تو اندھیرا پھر نہ رہے گا دیے جلاؤ تو رخ حیات سے اک اک نقاب اٹھاؤ تو میں اپنے جذب محبت کا امتحاں لے لوں کچھ اور میری نگاہوں سے دور جاؤ تو زمانہ ہو گیا چھایا ہے گلستاں پہ جمود چمن پرستو نیا گل کوئی کھلاؤ تو اجالے سینۂ ...

    مزید پڑھیے

    نظر آئیں کیا میرے پیکر میں آنکھیں

    نظر آئیں کیا میرے پیکر میں آنکھیں دبی رہ گئیں غم کے بستر میں آنکھیں تمہاری نگاہوں میں جھانکا ہے میں نے کہ ڈوبی ہوئی ہیں سمندر میں آنکھیں تمہیں ڈھونڈ لینا تو مشکل نہیں تھا اگر ہوتیں میرے مقدر میں آنکھیں یہ کیا راز ہے تو ہی سمجھا دے ساقی ہیں آنکھوں میں ساغر کہ ساغر میں ...

    مزید پڑھیے

    دل اکیلا ہے بے قراری ہے

    دل اکیلا ہے بے قراری ہے اور ادھر کائنات ساری ہے لالہ و گل یہ چاند یہ تارے ایک ایک شے یہاں تمہاری ہے تم نے کیسی نظر سے دیکھ لیا آج تک دل پہ کیف طاری ہے جو کبھی صبح تک پہنچ نہ سکی ہم نے ایسی بھی شب گزاری ہے پھول بھی ہیں چمن میں کانٹے بھی اپنی ہر چیز ہم کو پیاری ہے یہ تو گل کی ہنسی ...

    مزید پڑھیے

    اپنا گھر اور جلتا ہوا چھوڑنا

    اپنا گھر اور جلتا ہوا چھوڑنا ہم نے سیکھا نہیں حوصلہ چھوڑنا سب مٹا دینا جب خط مرا چھوڑنا صرف کاغذ پہ لفظ وفا چھوڑنا ڈھونڈنے کا مزہ ختم ہو جائے گا اپنے خط میں نہ اپنا پتا چھوڑنا کس کی آمد تھی جب آندھیوں نے کہا راستہ دیکھ کر راستہ چھوڑنا اس طرح جل چکی ہیں کئی بستیاں آندھیوں میں ...

    مزید پڑھیے

    دل ہی نہیں تو دل کے سہاروں کو کیا کروں

    دل ہی نہیں تو دل کے سہاروں کو کیا کروں جب پاس تم نہیں تو بہاروں کو کیا کروں جلووں سے جس کے چاند ستاروں میں تھی ضیا اب وہ حسیں نہیں تو ستاروں کو کیا کروں تصویر اور تصور جاناں یہ سب فریب میں ان سے دور ان کے نظاروں کو کیا کروں گو جنت نگاہ ہوں فردوس رنگ ہوں گزری ہوئی حسین بہاروں کو ...

    مزید پڑھیے
صفحہ 1 سے 2