اپنا گھر اور جلتا ہوا چھوڑنا

اپنا گھر اور جلتا ہوا چھوڑنا
ہم نے سیکھا نہیں حوصلہ چھوڑنا


سب مٹا دینا جب خط مرا چھوڑنا
صرف کاغذ پہ لفظ وفا چھوڑنا


ڈھونڈنے کا مزہ ختم ہو جائے گا
اپنے خط میں نہ اپنا پتا چھوڑنا


کس کی آمد تھی جب آندھیوں نے کہا
راستہ دیکھ کر راستہ چھوڑنا


اس طرح جل چکی ہیں کئی بستیاں
آندھیوں میں نہ جلتا دیا چھوڑنا


ہم کو چھوڑا ہے ہر شخص نے اس لئے
ہم نے چاہا نہ دامن ترا چھوڑنا


مسکراہٹ کا بھی وار خالی گیا
تیر اب کے کوئی دوسرا چھوڑنا


نورؔ کو میکدے لے چلے ہو مگر
اس کو تنہا نہ پیتا ہوا چھوڑنا