مری دریا دلی کا عکس کامل دیکھنے والے
مری دریا دلی کا عکس کامل دیکھنے والے
سمندر دیکھ لیں پہلے مرا دل دیکھنے والے
کبھی قید و مصیبت سے رہائی پا نہیں سکتے
قفس میں بیٹھ کر طوق و سلاسل دیکھنے والے
نہ جانے آخری ہچکی میں کیسا درد پنہاں تھا
پریشاں ہو گئے ہیں رقص بسمل دیکھنے والے
نہیں آسودگی تو پھر وفا کیسی جفا کیسی
مرا چہرہ نہیں پڑھتے مرا دل دیکھنے والے
مرے آنے سے محفل میں ہوئی ہے نورؔ کی بارش
بلاؤ اب کہاں ہے رنگ محفل دیکھنے والے