آڑی ترچھی بات نہ کر

آڑی ترچھی بات نہ کر
حصہ دے خیرات نہ کر


پیار جو ہے تو سامنے آ
توہین جذبات نہ کر


دل کی لگی اشکوں سے بجھا
اظہار حالات نہ کر


چہرے پر زلفیں نہ گرا
نکھرے دن کو رات نہ کر


روک لے آنسو آنکھوں میں
بن موسم برسات نہ کر


مجھ کو دے دے اک ساغر
پیش کوئی سوغات نہ کر


نیچا جس سے عرش لگے
ایسی معلومات نہ کر


میں نے کیا تجھ پر وشواس
غیر سے مل کر گھات نہ کر


قادر ہے قدرت کا نظام
نورؔ غم حالات نہ کر