Noor Indori

نور اندوری

نور اندوری کے تمام مواد

16 غزل (Ghazal)

    وہ کتنا دل نشیں کتنا حسیں ہے

    وہ کتنا دل نشیں کتنا حسیں ہے اسے بھی اس کا اندازہ نہیں ہے تصور میں کوئی زہرہ جبیں ہے نگاہوں میں ہر اک منظر حسیں ہے محبت ہو گئی پاکیزہ یعنی کوئی ارمان اب دل میں نہیں ہے نظر آتا نہیں اپنے کو میں خود یہ کیا سحر نگاہ اولیں ہے میں کیا جاؤں اب اس کے آستاں پر جبیں سجدوں کے قابل ہی ...

    مزید پڑھیے

    آڑی ترچھی بات نہ کر

    آڑی ترچھی بات نہ کر حصہ دے خیرات نہ کر پیار جو ہے تو سامنے آ توہین جذبات نہ کر دل کی لگی اشکوں سے بجھا اظہار حالات نہ کر چہرے پر زلفیں نہ گرا نکھرے دن کو رات نہ کر روک لے آنسو آنکھوں میں بن موسم برسات نہ کر مجھ کو دے دے اک ساغر پیش کوئی سوغات نہ کر نیچا جس سے عرش لگے ایسی ...

    مزید پڑھیے

    مری دریا دلی کا عکس کامل دیکھنے والے

    مری دریا دلی کا عکس کامل دیکھنے والے سمندر دیکھ لیں پہلے مرا دل دیکھنے والے کبھی قید و مصیبت سے رہائی پا نہیں سکتے قفس میں بیٹھ کر طوق و سلاسل دیکھنے والے نہ جانے آخری ہچکی میں کیسا درد پنہاں تھا پریشاں ہو گئے ہیں رقص بسمل دیکھنے والے نہیں آسودگی تو پھر وفا کیسی جفا کیسی مرا ...

    مزید پڑھیے

    یوں ان کے حسیں رخ پر زلفوں کی ہر اک لٹ ہے

    یوں ان کے حسیں رخ پر زلفوں کی ہر اک لٹ ہے جیسے گل نازک پر پتوں کا یہ گھونگھٹ ہے تعظیم کرو یارو تعظیم کرو یارو یہ بار کی چوکھٹ ہے سرکار کی چوکھٹ ہے ہر حال میں رکھنا ہے ساقی کا بھرم تم کو مے کش ہو تو پی جاؤ گر جام میں تلچھٹ ہے یہ جان اور ایماں کی دشمن ہی سہی لیکن انگور کی یہ بیٹی ...

    مزید پڑھیے

    مٹا چکا رہ الفت میں زندگانی کو

    مٹا چکا رہ الفت میں زندگانی کو زمانہ اب تو سنے گا مری کہانی کو نظر نہ آیا سکوں کا کہیں کوئی لمحہ بہت قریب سے دیکھا ہے زندگانی کو سنے گا کون کسے ہوگی اس قدر فرصت طویل کر تو رہے ہو مری کہانی کو وہ مست مست نگاہیں اثر جما ہی گئیں الگ شراب سے کرتا رہا میں پانی کو کبھی تو ان کی توجہ ...

    مزید پڑھیے

تمام