Nilofar Noor

نیلوفر نور

نیلوفر نور کی غزل

    غیر ممکن ہے کہ غفلت کوئی صیاد کرے

    غیر ممکن ہے کہ غفلت کوئی صیاد کرے کون ہوگا جو مجھے قید سے آزاد کرے خوف ایسا کہ کہیں پھر نہ بھلا دے مجھ کو سوچتی ہوں کہ کہیں پھر نہ مجھے یاد کرے ضبط اتنا کہ میں دلہن بھی سجا سکتی ہوں شرط اتنی کہ محبت سے وہ ارشاد کرے وہ ہر اک بات سے چاہے تو مکر سکتا ہے کیا ضروری ہے کہ ہر بات پہ ہی ...

    مزید پڑھیے

    نظروں سے نوچ ڈالی سب نے قبا گلوں کی

    نظروں سے نوچ ڈالی سب نے قبا گلوں کی لاشیں پڑی ہوئی گلشن میں پتیوں کی رسی پہ چل رہی ہے ننھی سی ایک گڑیا مجبوریاں ہیں شاید درپیش روٹیوں کی ہر کوئی چاہتا ہے گھر گھر میں چاند اترے چاہت نہیں کسی کو آنگن میں تتلیوں کی عالم پناہ کا اب فرمان آ گیا ہے آواز تک نہ آئے محلوں میں مفلسوں ...

    مزید پڑھیے

    ہم مبتلائے درد ہیں انکار بھی نہیں

    ہم مبتلائے درد ہیں انکار بھی نہیں لیکن کسی پہ تہمت آزار بھی نہیں ہم چاہتے ہیں آپ کو انکار بھی نہیں لیکن لبوں پہ جرأت اظہار بھی نہیں آتی تو ہیں لبوں پہ مرے سسکیاں مگر آنکھوں میں آنسوؤں کے گنہ گار بھی نہیں دل چاہتا ہے غم کے خزانے کو بیچ دوں لیکن مرے نصیب کا بازار بھی نہیں بے شک ...

    مزید پڑھیے

    سو چکی ہے جو راز رہنے دو

    سو چکی ہے جو راز رہنے دو تم جتاؤ گے پیار رہنے دو یہ ندامت تو اک دکھاوا ہے آپ اور شرمسار رہنے دو جان بستی ہے آپ کی مجھ میں جھوٹ اتنا تو یار رہنے دو تم کو پھولوں پہ نیند آتی ہے تم سجاؤ گے دار رہنے دو کیا مری جان لے کے مانو گے کچھ تو جاں پہ ادھار رہنے دو تم نے حاصل تو کر لیا مجھ ...

    مزید پڑھیے

    عین ممکن ہے مری بات ذرا سی نکلے

    عین ممکن ہے مری بات ذرا سی نکلے کوئی تصویر مرے دل سے تمہاری نکلے آج آنگن میں ترے ہجر کا سورج نکلا آج ممکن ہے مرے زخم سے کرچی نکلے اس نے اس شرط پہ رونے کی اجازت دی ہے آہ نکلے نہ لبوں سے کوئی سسکی نکلے جاں کنی وہ کہ فرشتے بھی پناہیں مانگے آپ آئیں تو مری آخری ہچکی نکلے ایسے نکلا ہے ...

    مزید پڑھیے

    کس حال میں رہتی ہوں کسی طور سے سن لے

    کس حال میں رہتی ہوں کسی طور سے سن لے للہ کسی اور کسی اور سے سن لے پتھر کے بھی کانوں سے لہو بہنے لگے گا روداد غم عشق اگر غور سے سن لے اک بار نہیں ایسا کئی بار ہوا ہے دھیمے سے اگر نام لوں وہ زور سے سن لے جو دل پہ گزرتی ہے کسی سے نہ کہوں گی سننا ہے جسے جائے وہ چت چور سے سن لے لگتی ہیں ...

    مزید پڑھیے

    جس طرح ہاتھ کی چوڑی کا کھنکنا طے ہے

    جس طرح ہاتھ کی چوڑی کا کھنکنا طے ہے ٹھیک ویسے ہی مرے دل کا دھڑکنا طے ہے لوٹ آئے ہیں تجھے غیر کی قسمت کر کے آج کی رات تو آنکھوں کا چھلکنا طے ہے کیفیت دل کی اگر تو نے دکھائی مجھ کو آئینے پھر تو مرا تجھ پہ بھڑکنا طے ہے میں نے الفاظ نہیں درد پرو رکھے ہیں یہ غزل سن کے مری جان سسکنا طے ...

    مزید پڑھیے

    پہلے تو چاک زخم جگر دیکھتے رہے

    پہلے تو چاک زخم جگر دیکھتے رہے پھر دیکھنے والوں کی نظر دیکھتے رہے تھم نے کہاں دیا تھا ہمیں خواہشات نے رک رک کے بازوؤں کا ہنر دیکھتے رہے لب پر کھلے ہوئے تھے تبسم کے پھول پر جو خاک نظر تھے وہ شرر دیکھتے رہے تم نے تو زندگی کا سفر ختم کر دیا ہم تھے کہ تیری راہ گزر دیکھتے رہے پہلے ...

    مزید پڑھیے

    ہر دم روٹھے رہتے ہو

    ہر دم روٹھے رہتے ہو تم بھی قسمت جیسے ہو ہنس کر بولی زندہ ہوں جب جب پوچھا کیسے ہو تم نے مجھ کو یاد کیا سچ مچ کتنے جھوٹے ہو دونوں کا دل ٹوٹ گیا اب کیوں جھگڑا کرتے ہو کیا وہ مجھ سے اچھی ہے جس کی خاطر بدلے ہو میں بھی خوش ہوں تم بھی خوش میں جھوٹی تم جھوٹے ہو جیسا دنیا کہتی ہے اچھا ...

    مزید پڑھیے

    مت پوچھ مسیحا کہ میں کیا ڈھونڈ رہی ہوں

    مت پوچھ مسیحا کہ میں کیا ڈھونڈ رہی ہوں اک درد مسلسل کی دوا ڈھونڈ رہی ہوں بے ساختہ جو کھول دے اس دل کے دریچے مانوس سی وہ ایک سدا ڈھونڈ رہی ہوں سوئے ہوئے دل کے جو احساس جگا دے اقبال کا وہ بانگ درا ڈھونڈ رہی ہوں اے جان تمنا ترے دامن سے لپٹ کر بہتے ہوئے اشکوں کا صلہ ڈھونڈ رہی ہوں کٹ ...

    مزید پڑھیے
صفحہ 1 سے 2